بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین میں اب مین ہول کے ڈھکن چرانے کے پاداش میں سزائے موت بھی سنائی جاسکتی ہے۔ حیرت انگیز طور پر سخت ترین سزا کی تجویز خود عدلیہ کے اعلیٰ حلقوں نے دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادار ےکے مطابق چین میں سپریم پیپلز کورٹ، عدلیہ کونسل اور وزارت برائے عوامی تحفظ نے مشترکہ طور پر تحریر کردہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گٹر کے ڈھکنوں کو توڑنے والے یا پھر غائب کرنے والا شخص عوامی سلامتی کے لیے خطرہ ہوتا ہے۔ اس بنا پر مجرم کو سخت سزا بشمول سزائے موت کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ گٹر کے ڈھکنے ہٹانے والے کو سخت سزا دینے کی اتنی ہی تاویل کافی ہے کہ ایک جانب تو وہ ٹرانسپورٹ میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو دوسری جانب عوام کی جانوں کو بھی خطرات سے دوچار کرتا ہے۔ اسی لیے ان دونوں جرائم کو شامل کیا جائے تو یہ موت کی سزا دینے کے لیے کافی ہے۔
دوسری جانب یہ مؤقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ مین ہول کھلا رہے تو یہ کار اور ٹرام کو تباہ کرنے یا الٹانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس قدم کو عوامی پذیرائی مل رہی ہے۔
چین میں عوامی تحفظ کے سب سے بڑے ادارے کے افسر وان چن نے کہا کہ ’جرائم میں اکثر مین ہول کے ڈھکنوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے حالانکہ اس کا انسانی زندگی، ذاتی حفاظت اور جائیداد کے تحفظ سے براہِ راست تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈھکن چرانے کے عمل کو محض عام جرم نہیں کہا جاسکتا ہے اور اس کے مرتکب کو سخت ترین سزا دی ہونی چاہیے۔
چائنا ڈیلی کے مطابق 2017 سے 2019 کے درمیان مین ہول چرانے یا ہٹانے کی وجہ سے 70 افراد یا تو ہلاک ہوئے یا پھر زخمی ہوئے تھے۔ چین میں مین ہول کے ڈھکن چراکر یا تو کباڑیوں کو بیچے جاتے ہیں یا پھر ڈرائیور حضرات اپنی گاڑی دھونے کے لیے ڈھکن ہٹاتے ہیں اور وہاں موجود پانی کی لائن سے اپنی گاڑی دھوتے ہیں۔