نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا اور چین کے درمیان اس وقت کورونا وائرس کے باعث کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو متعدد بار اعلان کر چکے ہیں کہ کورونا وائرس ’چینی وائرس‘ ہے اور یہ ایک لیب میں تیار کیا گیا ہے تاہم چین بھی متعد دبار اس کی تردید کر چکا ہے تاہم عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تاحال ایسے شواہد نہیں ملے کہ کورونا وائرس کسی لیبارٹری میں تیار ہوا ہو بلکہ یہ کسی جانور سے پھیلا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مذکورہ وضاحت ایک ایسے وقت مین آئی ہے کہ جبکہ گزشتہ ہفتے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ امریکی حکومت کی ہدایت پر امریکی خفیہ اداروں نے کورونا کو لیبارٹری میں تیار کرنے کے معاملے کی تفتیش شروع کردی۔
سی این این اور فاکس نیوز نے رپورٹس میں بتایا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور مائیک پومپیو کی جانب سے کورونا کو لیبارٹری میں تیار کیے جانے کے خدشات ظاہر کیے جانے کے بعد امریکا نے معاملے کی تفتیش کا آغاز کردیا۔
رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اگرچہ زیادہ تر امریکی حکومتی و خفیہ اداروں کے عہدیداروں کو یقین ہے کہ کورونا کو لیبارٹری میں تیار نہیں کیا گیا، تاہم اس باوجود امریکی حکومت نے خفیہ اداروں کی مدد سے اس بات کی تفتیش شروع کردی ہے کہ کیا واقعی کورونا چین کسی لیبارٹری میں تیار ہوا۔
ایسی رپورٹس سامنے آنے کے بعد چینی حکومت نے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی ادارہ صحت بھی کہہ چکا ہے کہ کورونا کو کسی لیبارٹری میں بنائے جانے کے ثبوت نہیں۔
تاہم اس باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور بیان میں کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ چین نے واقعی کورونا لیبارٹری میں تیار کرکے پھیلایا تو اسے نتائج کو بھگتا پڑے گا اور اگر یہ سب کچھ غلطی سے ہوا ہے تو غلطی کسی سے بھی ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر چین پر کورونا وائرس بنانے کا الزام لگا دیا
اسی معاملے پر چین کے وائرسز پر تحقیقات کرنے والے عالمی سطح کے ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرلوجی (ڈبلیو آئی وی) کے سربراہ نے بھی کہا تھا کہ کورونا وائرس کو ان کے ادارے کی لیبارٹری میں تیار نہیں کیا گیا۔
گزشتہ ہفتے ہی ووہان انسٹیٹیوٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کا ادارہ کورونا جیسے دیگر وائرسز پر تحقیق کرتا ہے، تاہم اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ کورونا کو ان کی لیبارٹری میں بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کورونا وائرس آپکے کپڑوں، جوتوں اور بالوں پر بھی ہو سکتا ہے؟ حیران کن انکشافات
انہوں نے کورونا کو اپنے ادارے کی لیبارٹری میں تیار کرنے کے الزامات کو مسترد کیا تھا اور اب عالمی ادارہ صحت نے بھی کہا ہے کہ اس بات کے شواہد نہیں ہیں کہ کورونا کو لیبارٹری میں بنایا گیا۔
خبر رساں ادارے تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی میڈیا ترجمان نے جنیوا میں بریفنگ کے دوران واضح کیا کہ اس بات کے شواہد نہیں ہیں کہ کورونا وائرس کو کسی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔
عالمی ادارہ صحت کی ترجمان کا کہنا تھا کہ اب تک سامنے آنے والی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس گزشتہ سال چین سے ہی چمگادڑوں سے انسانوں میں پھیلا اور اب تک اس کے شواہد نہیں ہیں کہ وبا کسی لیبارٹری میں تیار کی گئی۔
ترجمان فدیلا چیب کا کہنا تھا کہ اب تک کے سامنے آنے والے اور دستیاب شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وائرس جانوروں سے ہی پھیلا۔
ساتھ ہی انہوں نے وضاحت کی کہ ابھی تک اس کے بات کے بھی شواہد نہیں ملے کہ کس طرح کورونا وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا، تاہم یہ واضح ہے کہ وائرس جانوروں سے ہی شروع ہوا اور جانوروں نے ہی اسے انسانوں میں منتقل کرنے کرنے میں کردار ادا کیا۔
خیال رہے کہ چند تحقیقات میں یہ دعویٰ کیا جا چکا ہے کہ کورونا وائرس ووہان شہر کی گوشت مارکیٹ سے چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوا، مذکورہ مارکیٹ میں چمگادڑوں، سانپوِں، اور کتوں سمیت دیگر جانوروں کا گوشت دستیاب ہوتا ہے۔
کورونا وائرس کا آغاز دسمبر 2019 میں ووہان سے ہی ہوا تھا اور ابتدائی دو ماہ تک یہ وائرس صرف چین تک محدود تھا، تاہم فروری کے وسط تک کورونا کے کیسز دوسرے ممالک میں بھی آنا شروع ہوگئے اور اب تک یہ وائرس دنیا کے 190 ممالک تک پھیل چکا ہے۔
کورونا وائرس سے 21 اپریل کی سہ پہر تک دنیا بھر میں مریضوں کی تعداد 25 لاکھ کے قریب جب کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔