کیف: (ویب ڈیسک) دنیابھر میں اکثر ایسی عجیب خبریں سامنے آتی ہیں جن پر فوری طور پر یقین کرنا مشکل ہو جاتا ہے، تاہم اسی طرح کی ایک خبر یوکرائن سے آئی ہے جس نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے، یوکرائن میں 57سالہ خاتون کو ہمسایوں نے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قبر میں زندہ دفن کر دیا لیکن خاتون اندر سے قبر کو توڑ کر خود ہی باہر نکل آئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’میل آن لائن‘ کے مطابق یہ واقعہ یوکرین کے وسطی شہر میریانسکے میں پیش آیا۔ خاتون کا نام نینا رودشینکو ہے جس پر دو بھائیوں نے حملہ کیا۔ ان بھائیوں کی عمریں 27 اور 30 سال تھیں جو نینا کے ہمسائے میں رہتے تھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ملزمان خاتون کے گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور اسے بیس بال کے بیٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے اور گھسیٹتے ہوئے قریبی قبرستان میں لے گئے اور وہاں خود اسے ہی اپنے ہاتھوں سے اپنی قبر کھودنے پر مجبور کر دیا۔ خاتون نے اپنی قبر کھودی اور پھرملزمان نے اسے قبر میں دفن کر دیا اور واپس چلے گئے۔
میل آن لائن کے مطابق بعد میں نینا نے اندر سے اپنی قبر کی مٹی اکھاڑنی شروع کی اور بالآخر باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئی۔ ملزمان کے تشدد سے نینا کے ایک جبڑے اور ناک کی ہڈی سمیت کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، اس کے باوجود اس نے ہمت نہیں ہاری اور قبر کھود کر باہر نکل آئی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق نینا کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے۔
نینا کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان نے گھر میں داخل ہوتے ہی بغیر کچھ کہے مجھے تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ نہیں جانتی کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا۔ پھر وہ مجھے گھسیٹتے ہوئے اپنے گھر لے گئے اور وہاں تشدد کرتے رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دوران میں کئی بار بے ہوش ہوئی۔ رات کے وقت وہ ایک بار پھر مجھے گھسیٹتے ہوئے قریبی قبرستان لے گئے اور وہاں مجھے ایک قبر کھودنے کو کہا۔ جب میں نے قبر کھود لی تو انہوں نے کہا کہ اس قبرمیں لیٹ جاﺅ۔ میں اوندھے منہ قبر میں لیٹ گئی اور انہوں نے اوپر مٹی ڈالنی شروع کر دی۔
نینا کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اپنے منہ کے گرد دونوں ہاتھوں سے خلاءبنا لیا تاکہ کچھ ہوا اندر محفوظ ہو سکے۔ وہ قہقہے لگا رہے تھے اور میرے اوپر مٹی ڈال رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ اب وہ میرے خاندان کے باقی لوگوں کو بھی اسی طرح قتل کر ڈالیں گے۔
پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے اور انہوں نے دوران تفتیش جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شراب کے نشے میں تھے، جس کی وجہ سے ان سے یہ جرم سرزد ہوا۔