ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں اب قدرتی ماحول کو نقصان پہنچانے اور درخت کاٹنے پر سخت سزاؤں کا اعلان کیا گیا ہے ۔ یہ سزا زیادہ سے زیادہ 10 برس قید اور تین کروڑ سعودی ریال (ایک ارب 25 کروڑ روپے تقریباً) جرمانے کی صورت میں بھی لاگو کی جاسکتی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حال ہی میں سعودی عرب نے 2030 سعودی عرب وژن کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت ملک میں ماحولیاتی پائیدار ترقی کو یقینی بنائے جائے گا۔ پہلا منصوبہ اپریل 2021 تک ختم ہوگا جسے منصوبے کو ’چلو (ملک کو ) سرسبز بنائیں‘ کا نام دیا گیا ہے۔
تاہم سعودی عوامی قانون ساز ادارے نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ درختوں کا کاٹنے، جڑی بوٹیوں، نباتات اور پودوں کو جڑ سے اکھاڑنے، پتوں اور تنوں کو نوچنے، چیرنے اور چھیلنے، انہیں منتقل کرنے اور ان کی مٹی کو ہٹانے والے مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزا اور جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
اسی طرح سعودی وزیربرائے ماحولیات عبدالرحمان الفضلی نے بھی گزشتہ ہفتے اس منصوبے کی تفصیلات بیان کی تھیں۔ اس سے قبل شاہ محمد سلیمان بھی 2016 میں یہ کہہ چکے ہیں کہ سعودی عرب کو معاش کے لیے تیل کی آمدنی پر اپنا انحصار کم کرنا ہوگا۔
سعودی عرب کے ماحولیاتی منصوبوں میں ری سائیکلنگ، سبزہ اگانے اور صحرا زندگی کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے۔