نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی شہر لکھنؤ میں شہری نے پھلوں کی نرسری میں ایسا دیو ہیکل درخت اگایا ہے، جس پر تین سو مختلف اقسام کے آم لگتے ہیں۔ آم کے پیڑ کو قریب سے دیکھنے پر یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس کی مختلف شاخوں پر مختلف اقسام کے پتے اگ رہے ہیں۔ ان شاخوں پر اگنے والے آم بھی ایسے ہی ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں۔
امریکی میڈیا نے سیاحت کی خبریں دینے والے بین الاقوامی ویب سائٹ ’ایٹلس ایبسکیورا‘ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ 80 برس کے بھارتی شہری کلیم اللہ خان نے، جنہیں ’’مینگو مین‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ درخت انتھک محنت کے بعد اگایا۔
انہوں نے 1987 میں ایک سو برس پرانے آم کے درخت پر مختلف قسموں کی قلمیں لگانا شروع کیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے بھارت بھر سے 300 سے زائد اقسام کی قلمیں منگوا کر اس درخت پر لگائی ہیں۔ اس منفرد درخت کو انہوں نے المقرر کا نام دیا ہے۔
ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معجزانہ درخت صرف ایک درخت ہی نہیں، بلکہ اپنے آپ میں ایک باغ ہے، یہ تو پوری کائنات ہے۔ میں وہ صرف 17 برس کا تھا، جب پہلی بار درخت میں سات مختلف قسم کے آموں کی قلمیں لگائی تھیں لیکن سیلاب کی وجہ سے اس درخت کے تباہ ہو جانے کا انہیں بہت صدمہ ہوا تھا۔ لیکن میں نے ہمت نہ ہاری اور آم کے درخت میں مختلف اقسام کی قلمیں لگا کر مزید تجربات کئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پرندوں کو ڈرا کر بھگانے پر یقین نہیں رکھتے۔ قدرت کی کھیتی سب کے لیے ہے۔
امریکی میڈیا کےم طابق کلیم اللہ نہ صرف پودوں میں پیوندکاری کرتے ہیں بلکہ آم کی نئی اقسام اگانے کے تجربات بھی کرتے ہیں۔
انہوں نے ایک آم کی قسم کا نام بھارت کے وزیراعظم کے نام پر نامو آم رکھا۔ ایسے ہی انہوں نے آموں کی اقسام کے نام ایشوریا اور سچن ٹندولکر کے نام پر رکھے۔
حال ہی میں انہوں نے ایک آم کی دو نئی اقسام پیدا کی ہیں جن کا نام ڈاکٹر آم اور پولیس آم ہے۔ ایسا انہوں نے ان شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران خدمات کو خراج تحسین دینے کے لیے کیا۔
یاد رہے کہ بھارت دنیا بھر میں آموں کو برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جو دنیا کے آموں کا 40 فیصد ہے۔ بھارت میں آموں کی ایک ہزار سے زائد اقسام پیدا ہوتی ہیں۔