لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ میں قدرت کا معجزہ ، مسلمان برطانوی خاتون نے کورونا وائرس لاحق ہونے کے بعد کوما کی حالت میں بچے کو جنم دیدیا۔
عرب نیوز کے مطابق نیوپورٹ شہر سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ مریم احمد کو جنوری میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ہسپتال لایا گیا۔ وہ اس وقت 29 ہفتوں کی حاملہ تھیں اور ان کو دمے کی شکایت بھی تھی اگرچہ ایسی امید نہیں تھی کہ وہ زیادہ وقت ہسپتال میں رہیں گی لیکن ان کی حالت بگڑتی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے آکسیجن لگی ہوئی تھی، میری حالت بہت خراب تھی، مجھے بتایا گیا کہ کمزوری کی وجہ سے بچہ وقت سے پہلے پیدا کرنا پڑے گا۔ ان کو انتباہی طور پر بتا دیا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ ان کا بچہ کمزور ہو اور زندہ نہ رہ سکے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ خو بھی کوما سے باہر نہ آ سکیں۔ یہ سب کچھ بہت تیزی میں ہوا، یہ سب کچھ تقریباً پانچ منٹ میں ہوا، انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ کو وینٹی لیٹر پر لے جایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں رو رہی تھی، میں نے والدین سے صرف دو منٹ فون پر بات کی،میں اکیلی تھی اور بہت ڈری ہوئی تھی، حتیٰ کہ میں نے اپنے شوہر اور بیٹے سے بھی بات نہیں کی۔ ان کے شوہر جو اس وقت گھر پر ان کے ایک سالہ بیٹے کے ساتھ موجود تھے، ان کو ایک ڈاکٹر نے کال کر کے صورت حال کے بارے میں بتایا۔
ان کی بیٹی اٹھارہ جنوری کو پیدا ہوئی، جس کا وزن صرف 1.17 کلو گرام تھا، مریم قدرتی طور پر آدھے دن سے کم وقت کے بعد کوما سے جاگ گئیں تاہم کورونا کی بندشوں کی وجہ سے وہ اپنی بیٹی کو نہ دیکھ سکیں۔
اگلے چند روز تک نرسوں نے مریم کو ان کی بیٹی کی ویڈیوز اور فوٹوز لا کر دکھائے۔ مریم کا کہنا تھا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں تھا کہ کیا ہوا ہے، میں جاگی تو میرا پیٹ ہلکا تھا اور مجھے درد ہو رہا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام سٹاف نے ان کی بیٹی کا بہت خیال رکھا۔ مریم اور ان کے شوہر نے بیٹی کا نام خدیجہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اسلامی عیقدے میں خدیجہ ایک مضبوط نام ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں میری خدیجہ بہت مضبوط ہے، وقت سے پہلے پیدا ہونے کے بعد بھی ان کو کوئی مسائل نہیں۔ ڈاکٹر کہہ رہے تھے کہ ان کو جس قسم کی پیچیدگیوں کا خدشہ تھا ویسا کچھ نہیں ہوا اور یہ ایک معجزہ تھا۔ خدیجہ نے گھر جانے کی اجازت ملنے سے قبل آٹھ ہفتے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں گزارے، ساڑھے تین ماہ بعد اس کا وزن چار کلو گرام ہو گیا۔ میں بہت شکرگزار ہوں کہ میں اور وہ دونوں ابھی تک زندہ ہیں۔