نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت کے غریب گھر سے تعلق رکھنے والے انجینئر کو کورونا کی تشخیص ہوئی تو وہ درخت پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کورونا کی دوسری لہر کی ہلاکت خیزیاں جاری ہیں، جس کی وجہ سے یومیہ اموات کی تعداد اوسطاً ڈھائی ہزار اور لاکھوں کی تعداد میں نئے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔
کورونا کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں اور نئے کیسز سامنے آنے کی وجہ سے شہریوں کو بہت زیادہ پریشانی کا سامنا ہے مگر اس بحران سے نمٹنے کے لیے کچھ لوگ نئے اقدامات کررہے ہیں تاکہ دوسروں کو جینے کی امید مل سکے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست تلنگانہ کے ضلع نلگنڈا میں واقع گاؤں کوٹھا نندی کونڈا کے غریب گھر سے تعلق رکھنے والے انجینئرنگ کے طالب علم رما کانت شیو کو حال ہی میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق رما کانت شیو بی ٹیک کے طالبعلم ہیں، جب انہیں کورونا کی تشخیص ہوئی تو سارے گھر والے پریشان ہوگئے کیونکہ گھر میں صرف ایک ہی کمرہ ہے جبکہ رہنے والوں کی تعداد چار ہے۔
ڈاکٹرز نے نوجوان کو قرنطینہ اختیار کرنے کی ہدایت کی تو سارے گھر والے پریشان ہوگئے کیونکہ ایک کمرے میں اگر رما کانت شیو ہوتا تو باقی لوگوں کو گھر سے باہر صحن میں ہی ایام گزارنا پڑتے۔
نوجوان نے آئسولیشن اختیار کرنے کے لیے نیا مقام تلاش کیا اور گھر کے آنگن میں موجود درخت پر ایک تختہ لگا دیا جہاں پر وہ اپنے قرنطینہ کے ایام گزار رہا ہے۔
نوجوان کے اہل خانہ اُسے رسی کے سہارے کھانا اور پانی پہنچا رہے ہیں، وہ اپنا وقت درخت پر لگے بستر پر ہی بسر کرتا ہے۔ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ کرونا مریض آئیسولیشن مرکز نہیں ہونے کے سبب پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔