ٹوکیو: (ویب ڈیسک) جاپان میں لوگ موسم گرما میں آئس کریم کھانے کے جنون میں مبتلا ہوتے ہیں۔ آئس کریم کے متعدد ذائقے تو ایسے ہیں جو دنیا کے کسی دوسرے ملک میں نہیں ملتے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جب سے غیر ملکی تاجروں نے اس ملک میں آئس کریم متعارف کرائی ہے تب سے اس کی مقبولیت اور پسندیدگی میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ آئس کریم کو جاپان میں غیر ملکی تاجروں نے 1878ء میں متعارف کرایا تھا۔ سب سے پہلے اس کے ذائقے کو بندرگاہی شہر یوکوہاما کے لوگوں نے چکھا۔
جاپان میں ملٹی نیشنل آئس کریم بنانے والوں کے مقابلے میں کئی مقامی ذائقے بھی مقبول ہیں۔ ہاگن ڈاس آئس کریم کیساتھ ساتھ مقامی افراد ہوم میڈ آئس کریم کو بھی بہت ہی پسند کرتے ہیں۔
مقامی آئس کریم میں کئی مختلف ٹیسٹ متعارف کرائے جا چکے ہیں۔ ان میں ایک سویا چٹنی کا بھی ہے۔ کئی آئس کریم بنانے والی کمپنیوں نے ڈیرے تاریخی قصبے کانازاوا میں ڈال رکھے ہیں۔ قصبے کو جاپان میں آئس کریم کا دارالحکومت قرار دیا جاتا ہے۔
ذائقے متعارف کرانے والی کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 15 برس قبل سوچا گیا کہ کوئی ایسا ذائقہ متعارف کرایا جائے جو بہت ہی مختلف ہو۔ جاپانی لوگ خمیری خوراک اور روایتی اجزاء کو اپنی لذت کے قریب رکھتے ہیں تو اس تناظر میں سویا چٹنی اور میسو کو آئس کریم میں استعمال کرنے کا سوچا گیا اور یہ تجربہ کامیاب رہا۔
ترجمان نے بتایا کہ تجربے کے لیے سویا چٹنی اور میسو کو ونیلا آئس کریم کا جزو بنایا گیا اور پہلی دفعہ کھانے والے ذائقے کو چکھ کر ششدر رہ گئے کیونکہ انہیں ونیلا کے ساتھ سویا چٹنی کچھ اور ہی محسوس ہوئی۔