بھوپال:(ویب ڈیسک) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک جوڑے نے دنیا کے مہنگے ترین اور نایاب قسم کے آموں کی حفاظت پر 4 سکیورٹی گارڈز اور 6 کتوں کو مامور کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق رانی اور سنکلپ پریہار نامی جوڑے نے برسوں پہلے آم کے دو پودے لگائے تھے، ان کا خیال تھا کہ وہ آم کے دوسرے درختوں کی طرح اگیں گے۔ تاہم جب وہ پودے توانا درخت بنے تو ان سے غیر معمولی روبی رنگ (جاپانی میازاکی) کے آم پیدا ہوئے۔
خیال رہے کہ میازاکی آم دنیا میں آموں کی سب سے مہنگی نسل ہے، اسے سورج کے انڈے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، پچھلے سال آم کی یہ مخصوص نسل بین الاقوامی مارکیٹ میں 2 لاکھ 70 ہزار بھارتی روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال آم چوری ہو گئے تھے جس کے بعد مقامی لوگوں کو معلوم ہوا کہ جوڑے نے یہ نایاب پھل اگانا شروع کر دیا ہے، واقعے کے بعد رانی اور سنکلپ نے آموں کی حفاظت کے لیے گارڈز کی خدمات حاصل کیں۔ تاہم اس سال انہوں نے نایاب درختوں کی حفاظت کے لیے 4 محافظوں اور 6 کتوں کو اس امید پر رکھا ہے کہ وہ آم کی حفاظت کریں گے جبکہ مالکان اس کے بیجوں سے میازاکی آم کے مزید پودے اگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آم کے درختوں کے بارے میں کہانی سناتے ہوئے سنکلپ نے کہا کہ اسے چنئی کے سفر کے دوران ٹرین میں سوار ایک شخص سے پودے ملے تھے، اس شخص نے یہ پودے مجھے دیئے اور کہا کہ وہ ہمارے بچوں کی طرح ان پودوں کی دیکھ بھال کریں، ہم نے اسے باغ میں لگا دیا یہ جانے بغیر کہ اس سے آم کی کس قسم کی پیداوار ہو گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سنکلپ نے اپنی ماں کے نام پر آموں کا نام دامنی رکھا ہے۔ تاہم بعد میں اس نے اس قسم کے بارے میں مزید تحقیق کی اور اصل نام کے بارے میں جانا لیکن اس نے کہا کہ لیکن یہ اب بھی میرے لیے دامنی ہے۔
رانی نے بتایا کہ آم کے کئی کاشتکاروں اور پھلوں کے شائقین نے ان سے رابطہ کیا ہے، ممبئی کا ایک جیولر ایک آم کے لیے 21 ہزار بھارتی روپے دینے کو تیار تھا، تاہم اب جوڑے نے واضح کر دیا ہے کہ وہ یہ پھل کسی کو فروخت نہیں کریں گے۔
میازاکی آم کا پس منظر
آم کا نام جاپان کے میازاکی شہر پر رکھا گیا ہے، جہاں یہ بڑے پیمانے پر اگایا جاتا ہے اور پورے ملک میں بھیجا جاتا ہے، ہر آم کا وزن 350 گرام سے زیادہ ہوتا ہے اور اس میں چینی کی مقدار 15 فیصد یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔
یہ آم بیٹا کیروٹین اور فولک ایسڈ سے بھرے ہوتے ہیں جو تھکی ہوئی آنکھوں والے لوگوں کے لیے اچھے ہیں، یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھی بھرپور ہے اور جلد کے لیے فائدہ مند ہے، اس کے علاوہ یہ کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے جبکہ یہ آم اپریل اور اگست کے درمیان اگائے جاتے ہیں۔