کرائسٹ چرچ(ویب ڈیسک)بڑھتی مہنگائی اور ٹیکسز کی بھرمار کے دوران کسی نے یہ بھی نہیں سوچا ہوگا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ ڈکار لینے پر ہی ٹیکس لگا دیا جائے گا اور ایسا حقیقت میں کر دیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے مویشیوں کے ڈکارنے پر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ کیوی حکومت نے منگل 11 اکتوبر کو مویشیوں کے ڈکارنے اور فضلہ خارج کرنے سے پیدا ہونے والی ماحول دشمن گیسوں پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ حکومت کے مطابق یہ اقدام ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جاری کوششوں میں سے ایک ہے۔
کیوی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا دنیا میں پہلا ٹیکس ہوگا اور کسان ماحول دوست اشیا پر زیادہ منافع حاصل کر کے اس ٹیکس سے پیدا ہونے والا خرچ برداشت کر سکتے ہیں۔
ملک میں کسانوں نے اس منصوبے کی مذمت کی ہے۔ کسانوں کی انڈسٹری کے ایک بڑے لابی گروپ ’فیڈیریٹڈ فارمرز‘ کے مطابق اس منصوبے کی وجہ سے ملک کے دیہات کی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ میں اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے دنیا بھر میں مہلک گیسوں کے اخراج میں اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ کیونکہ نیوزی لینڈ کے فارم دوسرے ممالک میں منتقل ہوجائیں گے، جہاں فارمز میں ماحول دوست طریقے استعمال نہیں کیے جاتے۔ نیوزی لینڈ کی فارم انڈسٹری ملک کی معیشت کے لیے بہت اہم ہے۔ دودھ سے بنائی جانے والی اشیا ملک کی برآمدات کا ایک بڑا حصہ ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ کی آبادی پچاس لاکھ افراد پر مشتمل ہے لیکن ملک میں ایک کروڑ سےزیادہ گائے بھینسیں اور ڈھائی کروڑ سے زائد بھیڑ بکریاں موجود ہیں۔ ملک کی یہ بڑی انڈسٹری گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ مویشیوں کے ڈکار میں موجود میتھین گیس اور ان کے پیشاب سے خارج ہونے والی ناٹریس آکسائڈ ماحولیاتی تبدیلی میں ایک بڑا کردار ادا کرتی ہیں۔
نیوزی لینڈ کی حکومت نے 2050 تک گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ 2050 تک میتھین گیس کے اخراج کو 47 فیصد تک کم کیا جائے گا۔ حکومت کے حالیہ منصوبے کے تحت کسان 2025 سے میتھین گیس کے اخراج پر ٹیکس ادا کریں گے، اس ٹیکس کی شرح کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔