لاہور: (عائشہ اکرم) بلیوں کی پرورش اور ان کا اچھے سے خیال رکھنے والے ملک جاپان میں ایسے گیارہ چھوٹے چھوٹے جزیرے ہیں جہاں بلیوں کا راج ہے، ان جزیروں میں بلیوں کی آبادی انسانوں سے زیادہ ہے، یہاں کے رہائشی بہت پیار اور توجہ سے بلیوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور انہیں کسی قسم کا نقصان پہنچانے سے گریز کرتے ہیں۔
ان میں سے کچھ جزیروں کی آبادی بیس سے بائیس جبکہ کچھ کی آبادی سو سے دو سو نفوس پر مشتمل ہے، بیشتر لوگ ماہی گیری کے پیشے سے وابستہ ہیں، انہی ماہی گیروں نے پہلے پہل بلیوں کو پالا پوسا تاکہ وہ ریشم کے کیڑوں کی حفاظت کر سکیں جنہیں چوہے بہت نقصان پہنچاتے ہیں کیونکہ یہ ماہی گیر ان کیڑوں سے حاصل ہونے والے ریشم سے مچھلیاں پکڑنے کیلئے جال بھی بناتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر جزیرہ اوشیما (یہ نکوجیما کے نام سے بھی معروف ہے) بلیوں کے حوالے سے کافی معروف ہے اور بیشتر لوگ سمجھتے ہیں کہ صرف اسی ایک جزیرے میں بلیاں موجود ہیں، لیکن حقیقت میں اوشیما کے علاوہ بھی جاپان میں دس ایسے جزیرے ہیں جہاں بڑی تعداد میں بلیاں رہتی ہیں، ان جزیروں کے نام انوشیما، اوکی شیما، ساناگی شیما، موزوکی جیما، مانا بی شیما، آئیواشیما، اجیما، آئی شیما، جیناکائی شیما اور کادراشیما ہیں۔
ان جزیروں پر ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین بھی رہائش پذیر ہیں اور بلیاں صرف ان کے گھروں کا ہی نہیں بلکہ روزمرہ کی زندگی کا بھی لازمی حصہ ہیں، بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح ان جزیروں کا رخ کرتے ہیں اور بلیوں کی شرارتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، بلیاں بھی آنے والے مہمانوں کی خوب میزبانی کرتی ہیں اور ان کی گود میں بیٹھ جاتی ہیں، کندھوں پر چڑھ کر اور پاؤں میں لپٹ کر اپنی محبت کا اظہار کرتی ہیں، سیاح خوشی خوشی بلیوں کو ان کی من پسند خوراک کھلاتے ہیں۔
مقامی افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیاحوں کی جانب سے بے تحاشا خوراک کی فراہمی کے باعث بلیوں کے وزن میں اضافہ بھی ہو رہا ہے جو ان کیلئے نقصان دہ ہے، اس لیے یہ لوگ بلیوں کو دی جانے والی خوراک پر نظر رکھتے ہیں اور سیاحوں سے گزارش کرتے ہیں کہ بلیوں کو مخصوص مقدار میں ہی خوراک کھلائیں تاکہ ان کا وزن نہ بڑھے۔
ان جزیروں پر کتوں کا داخلہ ممنوع ہے اور اگر یہاں آنے والے کسی سیاح کے ساتھ پالتو کتا ہو تو اسے داخلی راستے پر بنائی گئی مخصوص جگہ پر رکھا جاتا ہے، مقامی لوگ باقاعدگی سے ویٹرنری ڈاکٹروں کو بلاتے ہیں جو یہاں آ کر بلیوں کا مکمل چیک اپ کرتے ہیں اور اگر کوئی بلی بیمار یا زخمی ہو تو اس کا علاج کیا جاتا ہے، ان لوگوں کا ماننا ہے کہ بلیاں ان کیلئے خوش قسمت ہیں اور انہیں ناگہانی نقصان سے محفوظ بھی رکھتی ہیں۔
بلیوں کے متعلق ایسے خیالات صرف ان جزیروں تک ہی مخصوص نہیں بلکہ جاپان بھر کے لوگ بلیوں سے خاص لگاؤ رکھتے ہیں اور انہیں خوش قسمتی کی علامت سمجھتے ہیں، بلیوں سے پیار کا مظاہرہ جاپان میں عام دیکھا جا سکتا ہے جہاں ہر جگہ کیٹ ریسٹورنٹ، کیٹ کیفے اور ہیلو کٹی شاپس موجود ہیں، جن میں بلیاں اٹھکیلیاں کرتی نظر آتی ہیں اور کسٹمرز کے ساتھ گھل مل جاتی ہیں، کسٹمرز بھی ان کے ساتھ سیلفیاں بنانے کیلئے بے تاب رہتے ہیں، ان ریسٹورنٹس اور کیفے میں اچھا خاصا رش دیکھنے کو ملتا ہے جبکہ بچے تو بلیوں والی شاپس پر جانے کی ضد کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جاپان میں کئی خانقاہیں ایسی ہیں جہاں کا انتظام علامتی طور پر بلیوں کے سپرد کیا گیا ہے، ان خانقاہوں میں موجود بلیوں کو قدرت کی روحانی سفیر بھی سمجھا جاتا ہے، جاپانی لوگوں کا ماننا ہے کہ بلیاں قدرت کی جانب سے خاص روحانی مقاصد پر مامور ہیں اور اپنا کام پوری ذمہ داری کے ساتھ کر رہی ہیں اس لئے ان کا احترام لازم ہے۔
عائشہ اکرم شعبہ درس و تدریس سے وابستہ ہیں، ان کے اصلاحی اور معلوماتی مضامین ملک کے موقر جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔