65 سالہ خاتون کے گُھٹنے کا ایکسرے دیکھ کر ڈاکٹر حیرت میں مبتلا

Published On 14 September,2025 09:33 am

سیئول: (ویب ڈیسک) جنوبی کوریا کی 65 سالہ خاتون کے گُھٹنے کا ایکسرے دیکھ کر ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے، جوڑوں کے درد میں مبتلا خاتون نے گولڈ تھریڈ ایکیوپنکچر کروالیا جو دوا کے بجائے درد بن گیا۔

خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں اوسٹیو آرتھرائٹس یعنی جوڑوں میں شدید درد کی شکایت پر جب اس خاتون کا معائنہ کیا گیا تو تصویر میں سیکڑوں باریک سنہری دھاگے چمکتے دکھائی دیے۔

حقیقت میں یہ ایک روایتی ایکیوپنکچر طریقہ علاج کے نشانات تھے، جس میں جسم کے نرم حصوں میں باریک سونے کی تاریں ڈال کر مسلسل تحریکی اثر سے درد کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے یہ طریقہ علاج کسی زمانے میں کارآمد تصور کیا جاتا تھا۔

خاتون نے ہر طرح کا علاج کروایا مگر کہیں سے کوئی افاقہ نہ ہوا یہاں تک کہ گھٹنوں میں اسٹیروئیڈ کے انجیکشنز بھی لگوائے لیکن کوئی امید بھی نہ ملی۔

خاتون کے گھٹنوں کا درد نہ صرف برقرار رہا بلکہ ادویات کے مضر اثرات کی وجہ ان کی حالت مزید بگڑتی چلی گئی، درد میں کمی نہ آنے پر خاتون نے متبادل علاج کی طرف رُخ کیا، خاص طور پر ایک انتہائی متنازع طریقہ علاج جسے گولڈ تھریڈ ایکیوپنکچر کہا جاتا ہے۔

ابتدائی طور پر وہ ہر ہفتے ایکیوپنکچر کے سیشنز لیتی تھیں، جن میں چھوٹے چھوٹے سونے کے دھاگے گھٹنوں کے اردگرد داخل کئے جاتے تھے، لیکن اس سے اُن کے درد میں اور اضافہ ہوگیا، لیکن انہوں نے ہفتے میں کئی بار سیشن لینا شروع کئے تاکہ انہیں آرام مل سکے، تاہم کچھ عرصے بعد درد اس قدر بڑھ گیا کہ انہیں دوبارہ ہسپتال جانا پڑا۔

ایکسرے کرنے پر ڈاکٹرز کو رپورٹ میں گھٹنے کی ہڈی کے اندرونی حصے میں سختی اور گاڑھا پن، اور ہڈیوں کی غیر معمولی نشوونما نظر آئی، یہ سب اوسٹیو آرتھرائٹس کی عام علامات تھیں۔

لیکن ساتھ ہی گھٹنوں کے اردگرد کے ٹشوز میں سیکڑوں ننھے سونے کے دھاگے بھی دکھائی دیئے۔

ڈاکٹروں نے خاتون کا خبردار کیا کہ ’’گولڈ تھریڈ ایکیوپنکچر‘‘ کا کوئی سائنسی طور پر ثابت شدہ فائدہ نہیں ہے بلکہ اس کے کئی خطرات ہیں، یہ دھاگے جسم کے اندر سیسٹ پیدا کر سکتے ہیں، اردگرد کے ٹشوز کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور جسم کے اندر حرکت بھی کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ چونکہ یہ دھات پر مشتمل ہوتے ہیں، اس لیے ایم آر آئی سکین کو بھی خطرناک یا ناممکن بنا سکتے ہیں، کیونکہ ان دھاگوں کی حرکت سے خون کی نالیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، گولڈ تھریڈ ایکیوپنکچرطریقہ علاج چھ سال قبل منظرعام پر آیا تھا اور یہ طریقہ علاج ایشیائی ممالک میں کئی سالوں سے عمر رسیدہ افراد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس علاج کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ سونے کے دھاگوں کی جسم میں مسلسل موجودگی درد میں کمی کا سبب بنتی ہے، لیکن اس کا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے، الٹا، اکثر اوقات یہ مرض کو بگاڑ دیتے ہیں۔

ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اس طرح کے طریقہ علاج جو سائنس سے ثابت نہ ہوتو اس سے دور رہنا چاہیے۔