پیرس: (ویب ڈیسک) فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اعلان کیا ہے کہ فرانس میں چھ برس کی عمر کے بجائے اب تین برس کی عمر سے بچوں کو سکولوں میں داخل کیا جائے گا، تاہم ان احکامات پر عمل درآمد آئندہ سال ستمبر سے ہو گا۔
صدارتی دفتر کے ایک بیان کے مطابق اس اقدام کا مقصد فرانسیسی تعلیمی نظام میں برابری قائم کرنا ہے۔ مزید یہ کہ بیرون ملک مقیم فرانسیسی اور غریب طبقے سے منسلک افراد کو تعلیم فراہم کرنے کے برابری کے موقع فراہم کرنا ہے۔ فرانسیسی قانون کے مطابق بچوں کی سکولوں میں تعلیم کا آغاز چھ سال کی عمر سے ہوتا ہے۔ تاہم 1989ء سے والدین قانونی حق رکھتے ہیں کہ تین سالہ بچوں کا پری سکول یعنی کنڈرگارٹن میں داخلہ کروایا جائے۔
صدر ماکروں نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متعدد ٹویٹس میں واضح کیا ہے کہ ’اس عمر میں بچوں کا سکول میں رہنا زیادہ فائدہ مند ہوگا کیونکہ اس عمر میں بچے کھیلنے، بولنے، پینٹنگ اور ڈرائینگ کی تربیت حاصل کرتے ہیں۔‘
اس فیصلے کے بعد فرانس یورپی یونین کی رکن ریاستوں کی فہرست میں بچوں کو سب سے کم عمر میں نصابی تعلیم فراہم کرنے والا ملک ہوگا۔ علاوہ ازیں صدر ماکروں کا کہنا تھا کہ چونکہ فرانسیسی جزیرے کورسیکا اور فرانس کے دیگر مضافاتی علاقوں کے رہائشی پیرس میں مقیم بچوں کے والدین کی طرح اپنے بچوں کا ’پری اسکول‘ میں داخلہ نہیں کرواتے، لہٰذا وہ تعلیمی نظام میں ناقابل قبول تفریق کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
فرانسیسی وزارت تعلیم کے مطابق فرانس کے شہروں میں ستانوے فیصد بچے تین سال کی عمر میں ’پری سکول‘ میں داخل ہوجاتے ہیں لیکن فرانس کے بیرونی علاقوں میں صرف ستّر فیصد بچوں کا پری اسکول میں داخلہ کروایا جاتا ہے۔ واضح رہے فرانس میں یہ نئے ضوابط آئندہ سال ماہ ستمبر سے لاگو ہونگے، جس کے لیے آٹھ سو سے زائد بھرتیاں بھی کی جائیں گی۔