دمشق: (دنیا نیوز) امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے شام پر حملہ کر دیا، حملوں میں امریکی بحریہ اور جنگی طیاروں نے حملوں میں حصہ لیا ۔ بحیرہ روم سے شام کی کیمیائی تنصیبات پر کروز میزائل داغے گئے۔
دمشق: (دنیا نیوز) امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے شام پر حملہ کر دیا، حملوں میں امریکی بحریہ اور جنگی طیاروں نے حملوں میں حصہ لیا ۔ بحیرہ روم سے شام کی کیمیائی تنصیبات پر کروز میزائل داغے گئے۔ امریکی میڈیا اور دفاعی حکام کے مطابق حملے میں ٹوماہاک کروز میزائل، بی ون بمبرز، بحری جہاز اور امریکی جنگی طیاروں کا استعمال کیا گیا۔
امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ شام میں تین اہداف کو نشانہ بنایا گیا جس میں دمشق کا سائنسی تحقیق ادارہ ، حمص کے مغرب میں واقع کیمیائی ہتھیار رکھنے کا مرکز اور حمص کے نزدیک ہی کیمیائی ہتھیاروں کے ساز و سامان رکھنے کی جگہ اور اہم کمانڈ پوسٹ شامل ہیں ۔ امریکی وزیر دفاع جمیز میٹس کے مطابق فضائی حملہ شام کے صدر بشارالاسد کو پیغام پہچانے کے لیے ون ٹائم شوٹ تھا۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ شام پر حملوں میں کیمیائی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے ، کیمیائی تنصیبات جہاں بھی ہوں گی نشانہ بنائیں گے ، شام پر مزید حملوں کی پلاننگ نہیں ، مستقبل میں حملوں کا تعلق صدر بشارالاسد کے رویے پر ہوگا۔
پینٹا گون کا کہنا تھا دمشق میں پہلا ہدف کیمیائی سائنسی لیب تھا ، کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں کو تباہ کر دیا گیا ہے ، کیمیائی تنصیبات کی تباہی بشارالاسد حکومت کے لیے دھچکہ ہوگی۔ جنرل ڈنفورڈ نے کہا اہداف کو نشانے کے بعد شام پر حملے روک دیئے ہیں ، حملوں سے متعلق روس کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام پر حملہ روس کی ناکامی کا نتیجہ ہے ، حملہ گزشتہ ہفتے کئے گئے کیمیائی حملوں کا جواب تھا ، شام پر حملوں کا تسلسل برقرار رہے گا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ مہذب دنیا کا ساتھ دینا ہے یا تاریک راستے کا۔
برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا تھا شام پر طاقت کے استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا ، اپنی فوج کو حملے کی اجازت دی ہے ، پوری کوشش ہوگی حملے میں عام شہریوں کا نقصان نہ ہو، حملوں کا مقصد شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیت کو ختم کرنا ہے۔
فرانس کے صدر ایمینوئل میخواں نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا حملے کی منظوری اس لیے دی کیونکہ درجنوں مرد، عورتوں اور بچوں کا کیمیائی ہتھیاروں سے قتل عام کیا گیا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ریڈ لائن کراس کی گئی ہے۔
سعودی عرب، ترکی، قطر اور اسرائیل نے بھی امریکی جارحیت کی حمایت کردی ہے۔
گذشتہ برس اپریل میں بھی امریکا نے 59 کروز میزائلوں سے حمص کے قریب واقع شامی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا تھا ۔ یہ کارروائی حلب میں شہریوں پر کیمیائی مادے سے مبینہ حملے کا ردعمل تھی۔