لندن: (دنیا نیوز) برطانوی وزیراعظم تھریسامے کو شام پر حملے کے بعد دارالعوام میں آڑے ہاتھوں لیا گیا، حملے کی صفیائیاں پیش کرتی رہیں، تابڑ توڑ سوالوں پر تھریسامے بالآخر یہ کہنے پر مجبور ہو گئیں کہ شام پر حملہ ٹرمپ کے کہنے پر نہیں، برطانیہ کے قومی مفاد میں کیا۔
اپوزیشن نے برطانوی وزیراعظم سے پوچھا کہ شام پر حملہ کیوں کیا، پارلیمنٹ سے کیوں نہیں پوچھا؟ دارالعوام کے اراکین کی جانب سے سوالات کے جواب کی بجائے تھریسامے اپنا دفاع کرتی نظر آئیں، یہی کہتی رہیں کہ بعض خفیہ معلومات ایسی تھیں جن پر پارلیمنٹ میں بحث ممکن نہیں تھی انھیں اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے یہ کہنا پڑا کہ حملے کا فیصلہ اس لیے نہیں کیا کہ صدر ٹرمپ نے کہا بلکہ یہ حملہ برطانیہ کے قومی مفاد میں کیا گیا۔
برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو عام نہیں ہونا چاہیے، چاہے وہ شام میں استعمال ہوں یا برطانیہ کی گلیوں میں، اسے روکنا سب کی ذمہ داری ہے۔