ستنا (نیٹ نیوز ) انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کے دعوے دار بھارت میں ایک اور بے گناہ مسلمان کو انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھا کر شہید کر دیا گیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں نے محض شک کی بنا پرریاض نامی شہری اور اس کے دوست کو بے انتہا تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ لہولہان ہوگئے۔ حالت غیر ہونے پر انتہا پسند ہندو ریاض کو راستے میں پھینک کر فرار ہوگئے۔ انسانیت کا درد رکھنے والے چند لوگوں نے ترس کھا کر ریاض کو ہسپتال پہنچایا لیکن وہ زِخموں کی تاب نہ لاسکا اور کچھ دیر میں دم توڑ گیا۔
ریاض کی موت کی اطلاع جنگل کی آگ کی طرح علاقے میں پھیل گئی اور مقتول کے رشتہ دار، دوست اور اہل علاقہ واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے سڑک بلاک کر کے ٹائر جلائے اور واقعے کے ذمہ داروں کو فوری گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔ دوسری جانب سنتا پولیس ترجمان نے بتایا کہ قتل کے الزام میں چار افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں وہی لوگ شامل ہیں جو گائو رکھشک تنظیم کا حصہ ہیں اور اس سے قبل بھی جانوروں کی حفاظت کے حوالے سے ہونے والے فسادات کے کئی واقعات میں ملوث رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ مدھیا پردیش کے علاقے میں گائے ذبح کرنا غیر قانونی ہے اور اس کے ذمہ داروں کو پانچ ہزار روپے جرمانہ اور تین سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔