علی بنات کون تھے؟

Last Updated On 05 June,2018 08:14 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) یہ نیک دل مسلمان اربوں کی جائداد کا مالک تھے لیکن دنیا سے جانے سے پہلے اپنی ساری دولت کینسر کے مریض غریب بچوں پر لُٹا کر خالی ہاتھ مگر مطمئن دل کے ساتھ رخصت ہوئے۔

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ارب پتی مسلمان علی بنات موذی مرض کینسر کے باعث دنیا سے رخصت ہو گئے، لیکن ساتھ ہی ایسا بڑا کام کر گئے کہ جو رہتی دنیا تک ایک مثال رہے گا۔

 ویب سائٹ INDY100کے مطابق 2015میں ڈاکٹروں نے علی بنات کو بتایا کہ وہ کینسر کی بیماری میں مبتلا ہیں۔یہ اندوہناک خبر ملنے پر انہوں نے غم زدہ اور مایوس ہونے کی بجائے پہلا یہ فیصلہ یہ کیا کہ وہ اپنی تمام دولت کو غربا ومساکین کے لیے خرچ کر دیں گے۔ سدٹی سے تعلق رکھنے والے اس ارب پتی بزنس مین کو ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ وہ تقریباً 7ماہ تک زندہ رہ پائیں گے لیکن وہ 2سال تک زندہ رہے اور اس تمام عرصے کے دوران اپنے فلاحی کام میں مصروف رہے۔ ان 2سالوں کے دوران انہوں نے نہ صرف اپنی ساری دولت فلاحی کاموں پر خرچ کردی بلکہ دنیا بھر سے چندہ جمع کیا اور کینسر کے مریض غریب بچوں کو کروڑوں ڈالر عطیہ کیے۔

علی بنات نے اپنی موت سے قبل اپنی تمام دولت غریبوں میں تقسیم کر دی۔ سنہ 2015 میں علی بنات نے دنیا بھر کے مسلمانوں کی اقتصادی حالت کی بہتری کے لیے مسلمز اراؤنڈ دی ورلڈ (ایم ای ٹی ڈبلیو) نامی ایک تنظیم کا انعقاد کیا۔ اس تنظیم کے ذریعے افریقی ممالک میں غریبوں کی بنیادی ضروریات کو مکمل کرنے اور مسلمانوں کی تعلیم کے لیے انتظامات کیے گئے۔

 سوشل میڈیا پر علی بنات کا ایک ویڈیو بھی وائرل ہے جس کے ذریعے انھوں نے دنیا کو ایک بہترین پیغام دیا ہے۔ علی بنات نے اپنے ویڈیو میں کہا کہ یہ مرض مجھے تحفے میں ملا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں نے غریبوں کی مدد کے لیے جو کام شروع کیا تھا اُس کو آپ لوگ جاری رکھیں۔

علی بنات نے ویڈیو میں کہا کہ  میرے پاس گاڑی ہے، پیسہ ہے اور ہر چیز موجود ہے لیکن کینسر کی بیماری کے بعد مجھے اس بات کا اندازہ ہوا کہ انسان کی زندگی میں ان تمام اشیا کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔

گزشتہ ہفتے علی بنات کینسر کے باعث دنیا سے رخصت ہوئے تو ان کے پاس کوئی جائیداد نہیں تھی اور بینک اکاؤنٹ بھی بالکل خالی تھا۔ بنات کے دوستوں اور عزیزوں کا کہنا ہے کہ کینسر کی تشخیص سے قبل وہ انتہائی پرتعیش زندگی گزرتے تھے۔ ان کے پاس دنیا کی مہنگی ترین کاریں تھی اور ان کا عالی شان گھر کسی بادشاہ کے محل سے کم نہیں تھا۔ کینسر تشخیص ہونے کے بعد انہوں نے اپنی تمام دولت غریب بچوں کے علاج پر خرچ کردی۔