نئی دہلی: (روزنامہ دنیا) ملائیشیا نے بھارت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کو ملک بدر کرنے سے انکار کر دیا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک پر بھارت میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت کئی مقدمات درج ہیں۔ ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے جمعہ کو ملک کے انتظامی دارالحکومت پتراجیہ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران مودی انتظامیہ کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ذاکر نائیک کو ملائیشیا میں مستقل رہائش دی جا چکی ہے اور بطور شہری جب تک وہ اس سرزمین پر کسی جرم کے مرتکب نہیں ہوتے تب تک انہیں ملک بدر نہیں کیا جا سکتا۔
بھارت کے نائب وزیر داخلہ ہنس راج اہیر نے ملیشیائی وزیر اعظم کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ذاکر نائیک کو ضرور گرفتار کیا جائیگا اور انصاف کے کٹہرے تک لایا جائیگا۔
بھارتی وزارت خارجہ نے ایک روز قبل کہا تھا کہ اس نے جنوری میں ذاکر نائیک کی حوالگی کی درخواست کی تھی جس پر ملیشیائی حکومت غور کر رہی ہے ۔ بھارت اس سے قبل انٹر پول کے ذریعے بھی ذاکر نائیک کو واپس لانے کی کوشش کرچکا ہے لیکن انٹرپول نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے سے اسلئے انکار کر دیا تھا کہ این آئی اے کوئی بھی الزام ثابت نہیں کر سکی۔
یاد رہے کہ نومبر2016 میں ڈھاکہ میں ایک میچ کے دوران ہونیوالے بم دھماکے میں ملوث ایک مشتبہ نوجوان نے کہا تھا کہ وہ ذاکر نائیک کی تقریر وں سے متاثر ہے ۔ اس حملے میں 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ گرفتار حملہ آوروں کا اپنے اقبالی بیان میں کہنا تھا کہ وہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تعلیمات سے متاثر ہیں۔
مودی سرکار کی انتقامی کارروائیوں کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک بھارت چھوڑ کر پہلے سعودی عرب اور پھر ملائیشیا منتقل ہو گئے تھے۔ گزشتہ دنوں بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ذاکر نائیک بھارت واپس آرہے ہیں، ڈاکٹر نائیک نے اس خبر کو مسترد کر تے ہوئے کہا تھا کہ جب تک وہ یہ محسوس نہیں کرتے کہ بھارت میں ان کیخلاف شفاف اور منصفانہ کارروائی ہو گی وہ واپس نہیں جائینگے۔