لاہور: (ویب ڈیسک) تھائی لینڈ میں گذشتہ دو ہفتوں سے غار میں پھنسے تمام 12 بچوں اور ان کے کوچ کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے۔ اب سے کچھ دیر اس غار میں پھنسے آخری چار بچوں اور ان کے کوچ کو نکالنے کے بعد یہ خطرناک آپریشن پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا ہے۔
اس بات کا اعلان تھائی لینڈ کی بحریہ کے کمانڈوز کی جانب سے کیا گیا ہے جو اس سارے آپریشن میں شریک رہے۔ جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ غار سے نکالے جانے والے تمام افراد محفوظ ہیں۔
آپریشن کے انچارج نے کہا کہ ریسکیو آپریشن کا آخری مرحلہ مشکلات اور رکاوٹوں سے بھرپور تھا تاہم امدادی ٹیم کا ایک ایک اہلکار کامیاب آپریشن کے لیے پُر عزم اور پر جوش تھا اور سب کا مقصد کسی بھی طرح غار میں پھنسے بے یارو مددگار بچوں کی جان بچانا تھا۔ امدادی کارروائی کا پہلا روز سب سے مشکل تھا تاہم ہم نے اس دن بہت سیکھا جو آج حتمی کارروائی میں مدد گار ثابت ہوا۔
خیال رہے کہ 12 بچوں اور ان کے فٹبال کوچ کی یہ ٹیم 23 جون کو غار میں پانی بھر جانے کے سبب پھنس گئے تھے۔ گذشتہ ہفتے غوطہ خوروں نے ان کا پتہ چلایا تھا۔ اس سے قبل آٹھ بچوں کو اتوار اور پیر کے روز غار سے نکال لیا گیا تھا جو اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ تھائی حکام کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو دنوں کے دوران بچائے جانے والے آٹھ بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت اچھی ہے۔
حکام کے مطابق ان آٹھوں بچوں کے خون کے نمونوں کا معائنہ کیا گیا ہے اور ان کا ایکسرے لیا گیا ہے۔ دو بچوں میں پھیپھرے کی سوزش کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے اور ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ان بچوں کو کم از کم سات دن تک ہسپتال میں زیرمعائنہ رکھا جائے گا۔ بہرحال انھوں نے مزید کہا کہ حکام جانچ کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں اور انتہائی احتیاط سے کام لے رہے ہیں کہ کہیں ان بچوں کو چھوت کی بیماری تو نہیں۔
واضح رہے کہ بچوں کو غار سے نکالنے کا عمل کافی طویل اور پیچیدہ تھا جس کے لیے غوطہ خوروں کو پانچ گھنٹے غار کے اندر سفر کرنا پڑتا تھا جب کہیں جا کر وہ اس مقام پر پہنچتے جہاں بچے موجود تھے اور انھیں ایک ایک کر کے واپس لایا جاتا رہا۔ امدادی آپریشن کے انچارج کے مطابق جب تک ان بچوں کو انفیکشن ہونے کا خطرہ ٹل نہیں جاتا ان سے براہِ راست ملاقات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔