پیرس : (روزنامہ دنیا) ڈیزل کی قیمت 18سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی،صدر میکخواں استعفی دیں:مظاہرین، احتجاج روکنے کیلئے طاقت کا استعمال، ہنڈ گرنیڈ لیکر صدارتی محل جانیوالا گرفتار.
فرانس میں ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر شہری سراپا احتجاج بن گئے۔ صدارتی محل پر دھاوا بولنے والے مظاہرین نے میکخواں کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانس میں ڈیزل پر لگنے والے نئے ٹیکس سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونے پر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل مظاہرین کو روکنے کیلئے 3ہزار سے زائد پولیس اہلکار وسطی پیرس میں تعینات کئے گئے۔
مظاہرین میں شامل ایک 43 سالہ شخص نے ہاتھ میں گرنیڈ لے کر صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے گرفتار کر لیا گیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا اور آنسو گیس کی بھی شدید شیلنگ کی گئی۔
بتایا گیا ہے کہ ریسکیو اہلکاروں کے زیر استعمال پیلے رنگ کی جیکٹیں زیب تن کئے مظاہرین نے ڈیزل کی قیمت میں کمی کے ساتھ ساتھ فوری طورپر صدر میکخواں کے استعفے کا مطالبہ کر دیا ۔مظاہرین نے مذاکرات کیلئے صرف صدر میکخواں کے خود سامنے آنے کی شرط رکھی اور مطالبہ کیا کہ وہ خود تیل کی بڑھتی قیمتوں پر اپنا موقف پیش کریں۔
واضح رہے کہ فرانس میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ڈیزل ہے جس کی قیمت میں ایک سال کے دوران 23 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے اور ڈیزل کی موجودہ قیمت گزشتہ 18 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے۔
فرانسیسی صدر کا مؤقف ہے کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے مہنگائی کے خلاف پیرس میں ہونے والے احتجاج میں 3لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی تھی ۔مہنگائی کے خلاف مظاہروں میں اب تک2افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں ۔