لاہور: (ویب ڈیسک) یمن میں حالیہ جنگی کارروائیوں کے دوران امریکی و برطانوی اسلحے کے استعمال سے ایک ہزار افراد مارے گئے جن میں 120 بچے بھی شامل ہیں، تازہ اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فراہمی روکنے کیلئے واشنگٹن اور لندن پر عالمی دباو میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
سعودی عرب کے جنوب میں واقع ملک یمن گزشتہ 4 سال سے جاری جنگ کے سبب انسانی المیے جیسی صورتحال سے دوچار ہے، حقوق انسانی سے متعلق ادارے کی جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور خلیجی ممالک پر مشتمل اتحاد نے اپریل 2015 سے اپریل 2018 کے دوران یمن پر 27 غیر قانونی حملے کئے، جن میں امریکی و برطانوی اسلحہ بے دریغ استعمال ہوا جس کے نتیجے میں کم از کم 203 افراد ہلاک اور 750 زخمی ہوئے، متاثرین میں 120 بچے اور 56 خواتین بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ صرف وہ 27 حملے ہیں جن سے متعلق تحقیق کار ثبوت اکھٹے کرنے کے قابل ہوئے کیونکہ یمن میں خاص سختی برتی جاتی ہے، تاہم ادارہ حقوق انسانی نے پتہ لگایا کہ صرف 2018 میں 128 غیر قانونی حملے کئے گئے۔ اس رپورٹ کے منظرعام پر آنے سے امریکی و برطانوی ہتھیاروں کے استعمال کا راز افشا ہو گیا ہے۔
برطانوی ایوان بالا کی کمیٹی برائے بین الاقوامی تعلقات کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو یمن جنگ کی ابتدا سے اب تک برطانیہ 4.7 ارب پاونڈ کے ہتھیار فروخت کر چکا ہے، دوسری جانب یونیورسٹی ہیومن رائٹس نیٹ ورک کی مذکورہ رپورٹ میں شریک تحقیق کار روحان ناگرا کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ یمنی عوام پر اُن غیرقانونی حملوں کے ایک پورے سلسلے کی نشاندہی کرتی ہے جن میں امریکی و برطانوی ہتھیار استعمال کئے گئے۔ یہ حقائق سامنے آنے پر برطانیہ اور امریکہ پر عالمی برادری کے دباو میں اضافہ ہو گیا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں خلیجی اتحاد کو مزید اسلحہ فروخت کرنے سے باز رہا جائے۔