لاہور: (روزنامہ دنیا) طالبان کے بانی ملا محمد عمر کے نائن الیون کے بعد کبھی پاکستان نہ آنے اور امریکی فوج کی انتہائی تلاش کے باوجود ان کے آخری عمر افغانستان میں گزارنے کے حقائق منظر عام پر آنے کے بعد طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملا عمر کی رہائش گاہ کی تصویریں جاری کر دیں۔
طالبان ترجمان نے ایک کمرے کے مکان کی دو تصویریں جاری کرتے ہوئے کہا ملا عمر نے زندگی کا آخری حصہ زابل کے گھر میں گزارا۔
قبل ازیں ہالینڈ کی خاتون صحافی بٹے ڈیم نے اپنی نئی کتاب دی سیکریٹ لائف آف ملا عمر میں لکھا کہ طالبان کا سربراہ افغانستان میں اپنے آبائی صوبے زابل میں امریکی بیس سے صرف تین میل کے فاصلے پر رہائش پذیر رہا۔
طالبان رہنما نے گرفتار ی سے بچنے کیلئے سرنگوں میں چھپنے کی حکمت عملی کئی بار اختیار کی۔ کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملا عمر اپنی تنظیم افغانستان سے نہیں چلا پارہے تھے تاہم انہی کی منظوری سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے دفتر کا قیام ہوا
بٹے ڈیم نے لکھا کہ ملا عمر کاعسکریت پسندی میں کردار کم تھا لیکن انہیں طالبان کے مرشد کی حیثیت حاصل تھی۔
واضح رہے امریکہ نے ملا عمر کو عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی تھی۔بٹے ڈیم نے بتایا کہ انہوں نے کتاب لکھنے کیلئے تحقیق میں پانچ سال صرف کیے جس کے دوران متعدد طالبان رہنماؤں اور ارکان سے ملاقاتیں بھی کی گئیں۔
جن میں ملا عمر کے ذاتی محافظ جبار عمری بھی شامل ہیں۔جبار عمری کے مطابق اس نے 2013 میں ملا عمر کے انتقال تک اپنے رہنما کی حفاظت کی۔