کرائسٹ چرچ فائرنگ: حملہ آور کی بندوق پر کیا پیغام درج تھا؟

Last Updated On 15 March,2019 09:32 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو دہشتگرد حملوں میں 49 افراد ہلاک اور 20 سے زیادہ لوگ شدید زخمی ہوئے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے مسجد پر فائرنگ کے واقعے کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں قرار دیا۔

پولیس نے ایک شخص جس کی عمر بیس کے پیٹے میں بتائی جاتی ہے، اس پر قتل کا الزام عائد کیا ہے اور اسے کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ پولیس کمیشنر مائیک بُش کے مطابق تین اور افراد میں ایک عورت بھی شامل ہے جن کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ملا، کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ پولیس کمشنر نے بتایا حراست میں لیے جانے والے تین افراد میں سے ایک کو رہا کر دیا گیا کہ جبکہ باقی سے پوچھ گچھ ہو رہی ہے۔ پولیس کمیشنر مائیک بُش کے مطابق حملے ڈین ایوینیو پر واقع مسجد النور اور لِن ووڈ مسجد میں پیش آئے۔

مسجد میں قتل وغارت مچانے والا حملہ آور کون تھا؟

 برطانوی اخبار "ڈیلی میل" کے مطابق مسجد میں قتل و غارت مچانے والا مبینہ حملہ آور 28 سالہ نوجوان ہے جو آسٹریلوی شہریت رکھتا ہے۔ مبینہ قاتل نے ٹویٹر پر اپنا تعارف "برنٹن ٹرنٹ" کے نام سے کرایا ہے۔ اس نے نماز جمعہ کے وقت مسجد کے اندر وحشیانہ فائرنگ کی پوری کارروائی کی وڈیو براہ راست سوشل میڈیا پر نشر کی۔ قاتل نے واقعے سے قبل ٹویٹر پر 87 صفحات پر مشتمل ایک بیان بھی پوسٹ کیا ہے جس میں ایک "دہشت گرد حملے" کی دھمکی دی گئی۔

آسٹریلیا کے سرکاری نشریاتی ادارے آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ نے آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے شہر گرافٹن میں واقع ’ بگ ریور جم ‘میں ٹرینر کے طور پر کام کیا تھا۔

جم کی مینیجر ٹریسی گرے نے اس بات کی تصدیق کی کہ حملے کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریم کرنے والے مسلح حملہ آور کا نام برینٹن ٹیرنٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ برینٹن نے 2009 سے 2011 تک ان کے جم میں کام کیا جس کے بعد وہ ایشیا اور یورپ کے سفر پر روانہ ہوگیا تھا۔

اسی رپورٹ میں 1990 میں لی گئی ایک خاندانی تصویر بھی شامل ہے جس سے متعلق کہا گیا ہے کہ برینٹن اپنے والد روڈنی کی گود میں موجود ہیں، روڈنی کی اہلیہ اور بیٹی بھی ان کے برابر کھڑی ہیں۔

دہشتگرد اپنی بندوق پر درج الفاظ کے ذریعے کیا پیغام دیناچاہتا تھا؟

ایک آسٹریلین حملہ آور برینٹ ٹیرنٹ نے اس پورے حملے کی فیس بک پر لائیو اسٹریمنگ بھی کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کے ہاتھ اور گاڑی میں موجود اسلحے پر سفید رنگ سےانگریزی میں زبان میں کچھ نام اور سال درج ہیں۔

ترک ٹی وی چینل ٹی آر ٹی ورلڈ نے اس اسلحے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس پر درج عبارت کی تشریح کچھ اس طرح سے ہے۔

"Anton Lundin Pettersson":
اینٹون لنڈن پیٹرسن ، یہ اس طالبعلم کا نام ہے جس نے سوئیڈن میں مہاجرین کے دو بچوں کو قتل کیا تھا۔

Alexandre Bissonnette:
الیگزینڈر بیسونیٹ نے 2017 میں کینیڈا میں ایک مسجد پر حملہ کرکے 6 لوگوں کو قتل کیا تھا۔

Skanderberg:
سکندربرگ البانیہ کے اس رہنما کا نام ہے جس نے خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت شروع کی تھی۔


Antonio Bragadin:
یہ وینس کے اس فوجی افسر کا نام ہے جس نے ایک معاہدے کی خلاف ورزی کی اور ترک مغویوں کو قتل کیا۔

Charles Martel:
یہ اس فرنگی فوجی رہنما کا نام ہے جس نے معرکہ بلاط الشہداء میں مسلمانوں کو شکست دی تھی۔ اس معرکے میں اسپین میں قائم خلافت بنو امیہ کو فرنگیوں کی افواج کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

ویانا 1683:
1683 میں خلاف عثمانیہ نے دوسری مرتبہ ویانا کا محاصرہ کیا تھا۔

برینٹن ٹیرنٹ اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لگاتار یورپ اور دیگر ممالک میں تبدیل ہوتے کلچر اور ان تہذیبوں پر پناہ گزینوں کی آمد سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں پر غم و غصے سے بھری پوسٹیں شیئر کیا کرتا تھا اور کچھ ہفتوں سے اس کی پوسٹوں میں پناہ گزینوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت واضح دیکھی جا سکتی تھی۔

برینٹن ٹیرنٹ نے  لکھا کہ وہ اینڈرز بریوک سے متاثر ہیں اور اسی طرز پر کارروائی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ سیاست دانوں میں آنجہانی برطانوی فاشسٹ رہنما اُوز لوڈ موزلی کا گرویدہ ہے جب کہ موجودہ سیاست دانوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مداح ہے۔
واضح رہے کہ اینڈرز بریوک دائیں بازو سے تعلق رکھنے والا قدامت پسند مسیحی اور مسلم مخالف جذبات رکھتا تھا جس نے فوجی لباس پہن کر 2011 میں ناروے کے نوجوانوں کے حکومتی تربیتی کیمپ کی سرگرمیوں سے بیزار ہو کر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 85 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔