برمنگھم: (دنیا نیوز) نیوزی لینڈ کے بعد برطانیہ میں بھی اسلام فوبیا کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ برمنگھم میں شرپسندوں نے رات گئے چار مساجد پر حملہ کر کے ان کے شیشے توڑ دیے، مسلمانوں نے حکومت سے سیکیورٹی کا مطالبہ کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق انگلینڈ کے شہر برمنگھم میں شرپسندوں نے رات گئے مساجد پر حملے کیے جن میں ہتھوڑوں اور لاٹھیوں کا استعمال کیا گیا تھا تاہم واقعےمیں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس کے مطابق رات گئے نامعلوم افراد نے وٹن روڈ اسلامک سنٹر پر حملہ کیا اور کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے۔ امام مسجد کے مطابق سات کھڑکیوں اور دروازوں کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے پولیس نے مساجد کی سیکیورٹی سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ 16 مارچ بروز جمعہ کو نیوزی لینڈ میں دہشتگردی کا ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا تھا جہاں ایک آسٹریلوی دہشتگرد نے نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے مساجد میں آنے والے نہتے نمازیوں کو بے دردی سے چن چن کر قتل کر دیا تھا۔
دہشتگردی کے اس واقعہ میں 50 مسلمان شہید ہو گئے تھے۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مسلمانوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا اور پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ اس دہشتگرد کا نام بھی لینا نہیں چاہتیں، وہ ہمیشہ گمنام ہی رہے گا۔
انہوں نے سفید فام قوم پرستی کو ایک عالمی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ایک آسٹریلوی شہری نے کیا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ مسئلہ ہمارے یہاں نہیں پایا جاتا۔
نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جاسنڈا آرڈرن نے حال ہی میں نیم خود کار ہتھیاروں کی تمام اقسام پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس حوالے سے نئی قانون سازی 11 اپریل تک واضح ہو جائے گی۔
وزیرِ اعظم جاسنڈا آرڈرن کا مزید کہنا تھا کہ ممنوعہ اسلحے کی واپسی کے حوالے سے نئی سکیم بھی متعارف کروائی جائے گی۔ اس قانون سازی سے قبل ایسے اقدامات کیے جائیں گے جس سے پابندی سے پہلے اسلحے کی خریداری کی روک تھام کی جا سکے۔