سری نگر: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے بڑھتے مظالم نے کشمیر کے دانشوروں کو بھی مسلح جدوجہد پر مجبور کر دیا، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کےمطابق سال 2018 میں کشمیری نوجوانوں کی مسلح جدوجہد میں کئی گنا تیزی آ گئی۔ ادھر نوگام میں قابض فوجیوں کی فائرنگ سے 2 کشمیری جام شہادت نوش کر گئے.
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں، امریکی میڈیا بھی بھارتی بربریت سے نظر نہ چرا سکا، معتبر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سچ سامنے لے آیا۔ اخبار لکھتا ہے کہ 2018 میں تحریک آزادی میں نوجوانوں کی شمولیت میں 52 فیصد اضافہ ہو گیا، گزشتہ سال 191 نوجوانوں نے تحریک آزادی میں شمولیت اختیار کی، پلوامہ واقعے میں مبینہ حملہ آورعادل احمد ڈار بھی انہی میں ایک تھا۔
بھارتی مظالم پر محمد رفیع بھٹ جیسے پی ایچ ڈی ہولڈر بھی ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہو گئے جو اپنے طلبا کی ہر وقت کتاب سے مدد کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔ وہ گزشتہ سال لاپتہ ہوئے اور دو دن بعد انہیں جعلی آپریشن میں شہید کر دیا گیا، انجینئرنگ کے طالب علم عیسی فضیلی کو بھی اسی طرح کے آپریشن میں شہید کیا گیا۔
بھارتی ریاستی دہشتگردی کے تازہ واقعے میں سرینگر کے قریب نوگام میں قابض فوجیوں نے سرچ آپریشن کی آڑ میں 2 کشمیریوں کو شہید کر دیا، گزشتہ روز بھی اسی طرح کے واقعے میں 4 کشمیری کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔