واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکا کے مستقبل کے فوجی سربراہ جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ امریکا کو پاکستان سے مضبوط فوجی تعلقات برقرار رکھنے چاہئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پاکستان سے فوجی تعلقات برقرار رکھنا صرف ایک نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ حکام کے مطابق یہ بیان پاکستان کیلئے بھی حوصلہ افزاء ہے کیونکہ چند روز بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے کے لیے وائٹ ہاؤس جا رہے ہیں۔
انہوں نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ چیئرمین بننے کے بعد میں امریکا اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات برقرار رکھنا چاہوں گا اور ہم پاکستان سے کارروائیوں کا مطالبہ کریں گے۔ ہم نے سکیورٹی معاونت معطل کر دی ہیں اور دفاعی مذاکرات روک دی ہیں مگر ہمیں مشترکہ مفادات پر فوجی تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
جنرل ملی نے سینیٹرز کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ افغانستان سے فوج کا انخلا حکمت عملی کی غلطی ثابت ہوگا۔
جنرل ملی نے افغانستان، عراق، صومالیہ اور کولمبیا میں اپنی خدمات دی ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ وہ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ بغیر کسی مخالفت کے بن جائیں گے۔ افغانستان میں انہوں نے امریکی فوج کی جانب سے کمانڈنگ جنرل، انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس جوائنٹ کمانڈ اور ڈپٹی کمانڈنگ جنرل کے طور پر خدمات سر انجام دی ہیں۔
سینیٹ کے پینل نے انہیں افغانستان، پاکستان اور عراق کے حساس معاملات پر تحریری سوالنامہ ارسال کیا جس کے جواب میں انہوں نے پاکستان سے دفاعی تعلقات کی ضرورت کو اجاگر کیا اور کہا کہ اسلام آباد کا افغانستان میں امن و استحکام میں اہم کردار ہے اور پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کی اہم ضرورت ہے۔
کمیٹی نے سوال کیا کہ آپ اس عہدے پر پاکستان سے امریکا کے تعلقات، بالخصوص فوج سے فوج تعلقات اور عالمی سطح پر فوجی تربیت کے حوالے سے کیا تجاویز دیں گے جس پر جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کی حکمت عملی پاکستان کو امریکی مفادات حاصل کرنے میں اہم شراکت دار بتاتی ہے جس میں افغانستان میں القاعدہ اور داعش خراساں کو شکست دینے کے لیے سیاسی معاہدے جن میں امریکی فوج کو ساز و سامان فراہم کرنا اور خطے میں استحکام برقرار رکھنا شامل ہے۔
یاد رہے کہ جنرل مارک ملی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی سربراہی کے لیے نامزد کر رکھا ہے۔ انہوں نے اپنی نامزدگی کے موقع پر خدشہ ظاہر کیا کہ افغانستان سے امریکی فوج کا فوری انخلا غلطی ہو گی۔