نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایغور مسلمان اقلیت سے چین کی بدسلوکی کے باعث موجودہ عالمی تاریخ میں انسانی حقوق کا سنگین بحران پیدا ہوا ہے۔
واشنگٹن میں آزادی مذہب کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین ہمارے عہد کے انسانی حقوق کے بحرانوں کی بدترین مثال ہے اور یہ صورتحال صدی کا ایک بدنما داغ ہے۔
نائب صدر مائیک پینس نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ امریکا کی جانب سے چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے باعث امریکہ مشرقی ایشیائی ملک میں مذہبی آزادی کے سوال پر عزم سے نہیں ہٹے گا۔ انہوں نے سعودی عرب پر نکتہ چینی کرتے ہوئے بادشاہت پر زور دیا کہ قید بلاگر رائف بدوی کو رہا کیا جائے۔ جنھیں مذہب کی توہین کے الزام پر 10 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
پینس نے پاکستان، اریٹریا اور موریطانیہ میں قید مذہبی اختلاف رائے رکھنے والوں کو آزاد کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات کا عہد کیا کہ امریکہ شمالی کوریا میں مذہبی آزادی پر زور دے گا ایسے میں جب ملک کے جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
دوسری طرف چین کی حکومت نے الزامات کو مسترد کیا ہے کہ مذہبی آزادی کے حوالے سے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان لو کونگ نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ خودساختہ مذہبی عقوبت کے الزامات کی صورت حال ایک غلط الزام ہے۔
لو نے یہ بھی کہا کہ چین مطالبہ کرتا ہے کہ امریکہ چین کی مذہبی پالیسیوں اور چین میں آزادی مذہب کی صورتحال سے متعلق اپنا زاویے نظر درست کرے اور دوسرے ملکوں کے معاملات میں مداخلت کے لیے مذہب کا استعمال بند کرے۔