نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر انسانی مشن میں ایک خاتون کو بھیجنے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات بھی کافی دلچسپ ہے کہ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے انسان بردار خلائی مشن جب 1969 میں چاند کی پر بھیجا تھا تو اس کا نام ’اپولو‘ رکھا تھا۔ قدیم یونانی تاریخ اور عقیدے کے مطابق اپولو دراصل روشنی اور موسیقی کے خدا کا نام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زحل کے چاند پر زندگی کے آثار، ناسا کا ڈرون بھیجنے کا فیصلہ
خبر رساں ادارے کے مطابق ناسا جو انسان بردار خلائی مشن چاند پر بھیجے گا اس کا نام ’آرٹیمس‘ تجویز کیا گیا ہے جو یونانی عقیدے کے مطابق اپولو کی سگی بہن کا نام ہے۔ چاند کی ملاقات اب کس خاتون سے یہ ہوگی اس بات کا فیصلہ اب تک نہیں ہوسکا ہے لیکن کا کہنا ہے کہ ان کے ادارے میں کام کرنے والی 12 خواتین میں سے کسی ایک کے حصے میں یہ خوش نصیبی آئے گی۔
چاند پر جانے والی خواتین امیدواران ماضی میں ڈاکٹر، سائنس دان اور یا پھر پائلٹ رہ چکی ہیں۔ 12 خواتین میں سے فوجی پائلٹ اين مکلين، انٹرنيشنل اسپيس اسٹيشن ميں ذمہ داریاں انجام دینے والی کرسٹينا کوک، ناسا میں موجود خلا باز جيسيکا مائر اور سابقہ ایئر فورس پائلٹ نکول مين زیادہ نمایاں ہیں۔
یاد رہے کہ خلائی ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کرنیوالے چین نے بھی آئندہ 10 برسوں میں چاند پر انسان بردار مشن بھیجنے اور تحقیقاتی اسٹیشن قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چین خلائی سپر پاور بننے کیلئے پُرعزم ہے اور اس سلسلے میں اس نے جنوری میں چاند کے تاریک حصے تک رسائی حاصل کر کے ایک اہم سنگِ میل عبور کرلیا ہے۔ چائنہ نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کے سربراہ زینگ کی جیان نے ’اسپیس ڈے‘ کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اگلے مرحلے میں چاند کے قطبِ جنوبی پر سائنٹیفک ریسرچ اسٹیشن قائم کرے گا۔
چین نے اعلان کیا کہ اس کا نیا راکٹ ’لانگ مارچ بی -5، 2020ء میں اپنی پہلی پرواز کے ذریعے مجوزہ چینی خلائی مرکز کی تعمیر کیلئے ضروری ساز و سامان چاند کی سطح پر اتارے گا۔ چینی مشن کا نام ’ٹیانگونگ‘ رکھا گیا ہے، جس کا لفظی مطلب ’جنتی محل‘ ہے، اور یہ 2022ء میں پہلے چینی خلاء باز کو چاند کی سطح پر اتارے گا۔
ایک اور چینی اہلکار کا کہنا ہے کہ چین کا یہ منصوبہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی جگہ لے سکتا ہے جو 2024ء میں اپنی مدت پوری کرے گا۔