لندن: (ویب ڈیسک) نئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن کے ساتھ طے کردہ بریگزٹ معاہدے پر نظر ثانی نہ کرنے کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد برطانوی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں کیا۔ نو متنخب وزیراعظم کے پاس کوئی نیا بریگزٹ معاہدہ طے کرنے کے لیے 100 دنوں سے بھی کم کا وقت ہے کیونکہ یورپی یونین نے برطانیہ کو 31 اکتوبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہوئی ہے۔
اپنے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک کے شہریوں کو برطانیہ میں رہنے کی حمایت کریں گے اور انہی سہولتیں بھی فراہم کریں گے۔ میں پر امید ہوں کہ یورپی یونین کیساتھ ہمارے دیرینہ اور دوستانہ تعلقات ہیں۔ دونوں فریقین ایسی مشکلات کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں اور پر امید ہیں کہ دونوں فریقین مل کر اس کا مقابلہ کریں۔
پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران بورس جانسن نے آسٹریلین ماڈل کی پیروی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کیساتھ پوائنٹ بیسڈ مائیگریشن پر بات ہو سکتی ہے۔ مائیگریشن کے معاملے پر کوئی بھی مجھ سے زیادہ پر اعتماد نہیں ہے، ایک بات طے ہے کہ امیگریشن قوانین کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جسے ہماری حکومت تبدیل کرے گی۔ سیاستدانوں کا عوام سے وعدہ ہے کہ مائیگریشن کے مسئلے پر آسٹریلوی ماڈل کو اپنائیں گے۔
دوسری جانب برطانیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے وزیر اعظم جانسن کے خلاف فوری طور پر عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت سے انکار کر دیا ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کا مطالبہ لبرل ڈیموکریٹک رہنما جو سوِنسن نے کیا تھا۔ لیبر پارٹی نے کہا ہے کہ ایسا کرنا بورس جانسن کو مضبوط بنانے کے مترادف ہو گا۔