لیون: (دنیا نیوز) انٹرپول نے معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف بھارت کی جانب سے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست ردی کی ٹوکری میں پھینک دی۔
بھارتی حکومت نے انٹرپول کو تین بار ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی استعداد کی تھی، مگر انٹرپول نے ثبوتوں کی عدم دستیابی کی بنیاد پر اپنے تمام دفاتر کو ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متعلق معلومات ضائع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق معروف اسلامی سکالر کیخلاف کوئی ثبوت نہیں مل سکے۔
یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک پر فرقہ پرستی پھیلانے کے من گھڑت الزامات عائد کیے تھے اور 2016ء میں انھیں غیر مقیم انڈین( این آر آئی) قرار دے دیا تھا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا نام 2016ء میں بنگلا دیش میں ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد سامنے آیا تھا، جب دو حملہ آوروں نے ان کی تقریروں سے متاثر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ ڈاکٹر نائیک کے خلاف جب بھارت میں آواز بلند ہوئی تو وہ سعودی عرب اور پھر ملائیشیا چلے گئے، جہاں وہ اب مقیم ہیں۔
بھارتی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو مفرور جبکہ ان کی تنظیم ’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘ کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے اور ان کیخلاف مقدمات درج کروا رکھے ہیں۔
گزشتہ سال ایک بیان میں ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بھارت واپس نہیں بھیجا جائے گا۔ جب تک ہمارے ملک میں ان کی وجہ سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا، ہم انھیں واپس نہیں بھیجیں گے، انھیں یہاں مستقل رہائشی کا درجہ حاصل ہے۔