کابل: (ویب ڈیسک) رواں برس افغانستان میں نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد عسکریت پسندوں کے حملوں سے زائد نکلی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ انکشاف افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے رپورٹ میں کیا۔ 2019ء کی پہلے 6 ماہ کے دوران 1366 شہری اپنی جان سے ہاتھ بیٹھے۔
1,366 civilians killed in the #Afghanistan conflict in the first half of 2019. Pro-Govt Forces responsible for 717 deaths, Anti-Govt Elements (Taliban, ISKP & others) responsible for 531 deaths. #ZeroCivilianCasualtiesNow
— UNAMA News (@UNAMAnews) July 30, 2019
Read update: https://t.co/OWoVckeDbT pic.twitter.com/NxBveazg5T
نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں مجموعی طور پر 717 عام شہری ہلاک ہوئے ، افغانستان فورسز کے ہاتھوں 403 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، عالمی فورسز کے ہاتھوں 314 شہری ہلاک ہوئے، اسی عرصے کے دوران طالبان اور داعش کے ہاتھوں 531 شہری مارے گئے۔ حملوں کے دوران 2446 سے زائد شہری زخمی بھی ہوئے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ نے اسے’چونکا دینے والی اور ناقابل قبول‘ صورتحال قرار دیدیا ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ ٹاڈامچی یاماموٹو کا کہنا ہے کہ فریقین امن کی طرف توجہ دیں تاکہ تشدد میں کمی آ سکے۔ اس طرح عام شہریوں کی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔
یاد رہے کہ 2014ء کے بعد سے امریکی فوج آپریشنز میں حصہ نہیں لے رہی تاہم اس دوران وہ افغان سکیورٹی اہلکاروں کو ٹریننگ دے رہے ہیں۔