کابل: (روزنامہ دنیا) افغانستان میں رواں برس کے 6 ماہ میں نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد اس سے زائد ہے جو عسکریت پسندوں نے ہلاک کیے۔ رواں برس کی پہلی ششماہی میں نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں مجموعی طور پر 717 عام شہری ہلاک ہوئے اور اسی عرصے کے دوران طالبان اور داعش کے ہاتھوں 531 شہری مارے گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے میں شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران 3812 افغان شہری ہلاک اور زخمی ہوئے، یکم جنوری سے 30 جون تک 1248 افغان شہری ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے، طالبان کے حملوں میں سرکاری حکام، امدادی اہلکاروں، قبائلی عمائدین اور علما سمیت 985 افراد کو نشانہ بنایا گیا۔
اسی طرح افغان اور نیٹو فورسز کی کارروائیوں میں ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہے، اس دوران ملک میں 144 خواتین اور 327 بچے ہلاک اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی بھی ہوئے۔ فضائی حملوں میں 519 عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں جن میں 150 بچے بھی شامل تھے۔
دوسری جانب گزشتہ روز افغانستان کے جنوبی صوبے ننگر ہار میں بم دھماکے میں ایک بچے سمیت تین افراد ہلاک جبکہ 20 افراد زخمی ہوگئے۔