سرینگر: (دنیا نیوز) مودی سرکار نے گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو میں نرمی لانے کا اعلان کیا تھا لیکن پابندیوں میں نرمی کرکے پھر کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نئی دلی اور سرینگر میں حکام نے دوبارہ پابندیوں پر سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں سسکتی زندگی دم توڑنے لگی ہے۔ مقبوضہ وادی میں کرفیو کے چودھویں روز دوائی نہ ملنے پر بلڈ پریشر کی مریضہ جاں بحق ہو گئی۔ مسلسل کرفیو سے گھروں میں خوراک کی بھی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ اس صورتحال میں کشمیریوں کے جذبات ڈر اور خوف کے بجائے غصے میں تبدیل ہو رہے ہیں اور اس میں صرف اضافہ ہو رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے اب تک چار ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ قید خانے بھر جانے کی وجہ سے گرفتار افراد کو کشمیر سے باہر منتقل کرنا پڑا۔
بھارت نے کشمیریوں کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار افراد کو بھارت بغیر وجہ کے دو سال تک حراست میں رکھ سکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اںڈین حکام نے دوبارہ کرفیو لگانے پر سوالات کا بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ ادھر مقبوضۃ وادی میں چھرے لگنے سے دو درجن افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ مظاہرین کی جانب سے قابض فوج پر پتھروں سے جوابی وار کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال دنیا سے چھپانے کے لیے بھارت کی ناکام کوششیں جاری ہیں۔ سرینگر کی پروازوں میں لینڈنگ سے 20 منٹ پہلے شیشوں کے پردے گرا دیے جاتے ہیں۔
خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ اب تک ہزاروں زیر حراست افراد کا طبی معائنہ کروایا گیا ہے۔ کشمیر میں جیلیں بھر گئی ہیں جس کی وجہ سے قیدیوں کو بھارتی ریاستوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ہر روز کئی فوجی طیارے قیدیوں کو لینے کے لیے آتے ہیں۔ کوئی قانون یا کرفیو کی خلاف ورزی نہ بھی کر رہا ہو تو گرفتار ہو سکتا ہے۔ ایک شخص کو صرف زیادہ بولنے پر گرفتار کیا گیا۔
10) In Shopian, 4 men were called into the Army camp and "interrogated" (tortured). A mic was kept close to them so that the entire area could hear them scream, and be terrorised. This created an environment of fear in the entire area.
— Shehla Rashid شہلا رشید (@Shehla_Rashid) August 18, 2019