سرینگر: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر برقرار ہے، کرفیو کو لگے ایک ماہ مکمل ہو گیا جس سے زندگی عذاب بن گئی ہے۔ مظلوم کشمیری گھروں میں محصور ہیں، کھانے پینے کی اشیا ختم ہو گئیں، پیسے ختم ہونے پر ڈاکٹر اپنا زیورات تک بیچنے پر مجبور ہوئی۔ بڑوں شہروں میں جگہ جگہ بھارتی فوج دندنا رہی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرفیو، لاک ڈاؤن، جگہ جگہ قابض فوج کے باعث وادی قید خانہ بن چکی ہے۔ سرینگر کے میئر جنید اعظم مٹو بھارتی اقدامات پر پھٹ پڑے اور کہا کہ ساری سیاسی قیادت نظر بند ہے۔
مئیر کا کہنا تھا کہ بہت بڑی حقیت ہے کہ موبائل فون سروس کام نہیں کر رہی ہے، انٹرنیٹ بند ہے، ڈائلسز کو مشکلات کا سامنا ہے، لوگوں کو کیموتھراپی کی ضرورت ہے، حاملہ خواتین مشکلات کا شکار ہیں، بالکل غیر حقیقی ہے کہ کوئی بھی کہے کہ صورتحال معمول کے مطابق ہے۔ وادی یہی کچھ جاری رہا تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر پہنچتے ہی میئر جنید اعظم مٹو کو گرفتار کر لیا گیا اور گھر پر ہی نظر بند کیا گیا ہے۔
دریں اثناء جرمن میڈیا نے کشمیر کی اندرنی صور تحال دنیا کو دیکھا دی، جرمن ٹی وی ڈی ڈبلیو سے بات کرت ہوئے کشمیری ریسرچر نے بھارتی فوجیوں کی حرکتوں کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری ریسرچر ارشی قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیری خواتین خوف و ہراس میں رہ رہی ہے، ہر جگہ خوف کو ماحول ہے، بھارتی فورسز انہیں ہراساں کرتی ہیں، آپ باہر نہیں جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری خواتین کو آسانی سے جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے، دیہاتی علاقوں میں خوف زیادہ ہے، آرمی کے بندے گھروں میں داخل ہو جاتے ہیں اور لوگوں کو لوہے سے مارتے ہیں، گھر دور دور ہونے کی وجہ لوگ تشدد کی آواز بھی نہیں سن سکتے اور نا ہی ان کی مدد کے لیے کوئی آتا ہے کہ وہ آرمی کو گھروں کو نکالے
دوسری طرف بھارتی خبر ایجنسی دی وائر نے بھی مقبوضہ وادی کی اصل صورتحال بے نقاب کر دی، کشمیری شہری کا کہنا ہے کہ شہریوں کیساتھ جانوروں جیسا سلوک ہو رہا ہے
کشمیری شہری کا کہنا تھا کہ بھارت جب چاہے دروازہ کھول کر ہمیں چارا ڈالتا ہے جب چاہے پھر بند کردیتا ہے، کشمیریوں کو 50 سال سے ترقی کا سبز باغ دکھایا جارہا ہے۔
ایک کشمیری لڑکی کا کہنا تھا کہ ہم نے بندوق، کرفیو، ہڑتال اور پتھراؤ کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا، وادی کے حالات کی وجہ سے 3 سالہ گریجویشن ساڑھے چار سالوں میں کی، نوجوان شدید دلبرداشتہ ہیں، دل چاہتا ہے کہ پڑھائی چھوڑ دیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لوگوں کو در بدر پھرتا دیکھ کرجراتمند کشمیری خاتون پی سی او کے بزنس سے مفت کالز کراتی ہے، لوگ پچاس کلومیٹر دور سے فون کرنے آتے ہیں، بھارت کے خلاف عوامی غصہ دن بدن بڑھ رہا ہے، پیسے ختم ہونے کی وجہ سے خاتون ڈاکٹر اپنا زیور تک بیچنے پر مجبور ہوئی۔