سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے مظالم کے خوف کے باعث بھارتی قابض پولیس اہلکاروں نے نوجوانوں کی مانیٹرنگ کے لیے ڈرون طیارے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مقبوضہ وادی میں کرفیو برقرار ہے، زندگی قید ہے، دو ماہ کے دوران کشمیری معیشت کو 5 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا، سیاحت کا شعبہ برباد ہو کر رہ گیا ہے جبکہ قابض فوج نے سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق غاصب پولیس اہلکاروں کو نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے احتجاج کا خوف ستا رہا ہے جس کے باعث مرکز سے نوجوانوں کے مظاہروں کو مانیٹر کرنے کے لیے ڈرون طیارے طلب کیے ہیں، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ ڈرون طیارے رواں ماہ کے آخر تک بھارتی پولیس اہلکاروں کے حوالے کر دیئے جائینگے، یہ 50 ڈرون طیارے جدید ٹیکنالوجی سے میسر ہونگے۔
یہ بھی پڑھیں: یو این میں عمران خان کی تقریر سے کشمیریوں کو حوصلہ ملا: التجا مفتی
اُدھر کشمیر میں کرفیو کو دو ماہ گزرنے کے باوجود وادی میں کرفیو برقرار ہے، لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ، لینڈ لائن، موبائل فون سمیت دیگر سہولیات بھی بند ہیں۔ شہریوں کی بڑی تعداد ابھی تک خوف کے سائے میں محصور ہو کر زندگی گزار رہی ہے، ہر طرف گلی، نکڑ سمیت بڑی شاہراہوں پر فوجی ہی نظر آ رہے ہیں جس کے باعث پوری وادی فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق کاروبار تاحال بند ہیں، مارکیٹ اور دکانوں کو بھی تالے لگے ہوئے ہیں، سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے سے ہو کا عالم ہے۔ تعلیمی اداروں کے لاک ڈاؤن کو بھی دو ماہ سے زائد گزر گئے ہیں، قابض انتظامیہ کی طرف سے سکولوں کو کھولنے کا نام نہاد ڈرامہ کیا گیا ہے تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ حالات ٹھیک ہیں تاہم جنت نظیر کے والدین اپنے بچوں کو سکولوں کے بجائے اپنے گھروں میں پڑھانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کو مزید نظرانداز نہیں کر سکتا، امریکی اخبار
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں موجود بڑے ہسپتال کی انتظامیہ کی طرف سے قابض فوج اور قابض سرکار کو آگاہ کیا گیا ہے کہ مسلسل لاک ڈاؤن اور سہولیات نہ ہونے سے ہسپتالوں کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ ہیلتھ کی سکیمیں پینڈنگ ہیں، سینکڑوں مرتبہ انتظامیہ کو آگاہ کرنے کے باوجود ہمیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی جبری تشدد، امریکی اخبار میں وادی کی صورتحال پر تصاویر شائع
مقبوضہ کشمیر میں دو ماہ سے کرفیو اور وادی کے لاک ڈاؤن کے باعث نقصانات کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں، کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ اب تک 5 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے، سرینگر کی مشہور ڈھل جھیل، مغل گارڈنز جو وادی میں سیاحت کا حب کہلاتی ہیں مسلسل بند ہیں جس کے باعث سیاحت کا شعبہ برباد ہو کر رہ گیا ہے۔ وادی میں اس طرح کے حالات تین دہائیوں تک نہیں دیکھے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کانگریس میں مسئلہ کشمیر 22 اکتوبر کو زیر بحث لایا جائے گا
دریں اثناء قابض بھارتی فوج نے پر امن مظاہرہ کرنے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد کو گرفتار کر لیا ہے، ان نوجوانوں کو کشتواڑ، رمبن، دودا، کتھوعہ سمیت دیگر علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار ہونے والے نوجوانوں میں منظور احمد غنی، نور محمد ملک، فاروق احمد بٹ، مسعود احمد مٹو، محمد مظفر شاہ، غلام محمد کمال، توصیف احمد، گنڈانا، سیّد احمد، بزنس مین محمد شافع سروری اور دیگر شامل ہیں جبکہ گندر بل، بانڈیپورہ سمیت دیگر علاقوں میں نوجوانوں کی شہادت کے بعد بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔