2025ء کے منظر نامے پر تحقیقی مقالہ: تاریخ کا تباہ کن معرکہ، 12 کروڑ اموات کا خدشہ

Last Updated On 03 October,2019 04:31 pm

واشنگٹن: (اے ایف پی) یہ منظر نامہ محققین نے بدھ کو شائع ہونے والے ایک مقالے میں پیش کیا ہے ۔ پیش بینی یہ ہے کہ زمین ایک ایسے سرد عہد میں داخل ہوتی ہے جس کا مشاہدہ برفانی عہد میں بھی نہیں کیا گیا۔

عالمگیر سطح پر خوراک کی شدید قلت کے باعث 10 کروڑ افراد موت کے گھاٹ اتر گئے۔ یہ مقالہ ایک ایسے وقت پیش کیا گیا ہے جب جنوبی ایشیا کی دو جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کی بھرپور تجدید ہوئی ہے۔

کشمیر پر کئی بار جنگ کے میدان میں آمنے سامنے آنے والے دونوں ممالک جوہری اسلحہ خانہ مضبوط سے مضبوط تر بنانے میں مصروف ہیں۔ اس وقت دونوں میں سے ہر ملک کے پاس تقریباً 150 جوہری ہتھیار ہیں اور 2025ء ان کی تعداد 200 ہو جانے کا امکان ہے۔

مقالے کے شریک مصنف اور رٹگرز یونیورسٹی میں ماحولیات کے پروفیسر ایلن روبوک کہتے ہیں کہ بدقسمتی سے یہ مقابلہ اور منظر نامہ بروقت بھی ہے کیونکہ بھارت اور پاکستان کشمیر کے حوالے سے کشیدگی کی زد میں ہیں اور لائن آف کنٹرول پر ہلاکتوں کی خبریں تواتر سے آ رہی ہیں۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی الگ یا خصوصی حیثیت 5 اگست کو ختم کردی تھی جس کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان انتباہ کر چکے ہیں کہ یہ تنازع جوہری تصادم پر بھی منتج ہو سکتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان رواں سال فروری میں ایک سرحدی تنازع اٹھ کھڑا ہوا تاہم پاکستان کی طرف سے بھارتی پائلٹ کو واپس کیے جانے کے بعد دونوں ممالک نے اپنی افواج پیچھے کر لی تھیں۔

پاکستان اور بھارت میں بڑی آبادی اور بڑے رقبے کے کئی شہر ہیں۔ محققین کہتے ہیں کہ اگر دونوں میں سے کسی بھی ملک نے 100 کلو ٹن کے جوہری ہتھیار استعمال کیے تو 12 کروڑ 50 لاکھ افراد موت کے گھاٹ اتر جائیں گے۔

یہ جوہری ہتھیار ہیروشیما پر پھینکے جانے والے ایٹم بم سے 6 گنا طاقتور ہوں گے۔ دوسری جنگ عظیم میں ساڑھے سات سے آٹھ کروڑ افراد مارے گئے تھے۔ مگر خیر، یہ تو محض ابتدا ہوگی۔ محققین کہتے ہیں کہ جوہری ہتھیار استعمال کیے جانے کی صورت میں ایک کروڑ 60 لاکھ سے 3 کروڑ 60 لاکھ ٹن تک بلیک کاربن (دھواں) بالائی فضا کا حصہ بنے گا اور چند ہفتوں میں یہ دھواں پوری دنیا پر محیط ہوجائے گا۔

یہ دھواں سورج کی تابکاری کو جذب کرلے گا۔ اس کے نتیجے میں ہوا بہت گرم ہوجائے گی اور دھواں مزید اونچائی تک جائے گا۔ زمین تک پہنچنے والی سورج کی روشنی میں 20 تا 35 فیصد کمی واقع ہوگی۔

اس کے نتیجے میں زمین کی سطح 3.6 تا 9 سینٹی گریڈ تک سرد ہو جائے گی۔ اس سے بارش 15 تا 30 فیصد گھٹ جائے گی۔ دنیا بھر میں خوراک کی شدید قلت رونما ہوگی جس کے اثرات عشروں پر محیط ہوں گے۔

اے ایف پی سے گفتگو میں پروفیسر ایلن روبوک نے کہا ہمیں امید ہے کہ ہماری محنت کا نتیجہ (مقالہ) لوگوں کو یقین دلائے گا کہ جوہری ہتھیار کسی صورت استعمال نہیں کیے جانے چاہیں۔

یہ مقالہ 2017ء میں اقوام متحدہ کے تحت طے پانے والے اس معاہدے کو بھی مزید درست اور بروقت قرار دیتا ہے کہ جوہری ہتھیاروں پر مکمل پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ بہت کم تعداد میں جوہری ہتھیار رکھنے والے اور دنیا کی دوسری جانب واقع دو ممالک پورے سیارے کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں اور اس صورت حال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
 

Advertisement