لاہور: (ویب ڈیسک) 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے تمام نوبل انعامات کا اعلان مکمل کر دیا گیا۔ میڈیسن سے شروع ہونے والے نوبل انعام کا آغاز جبکہ اختتام اکنامکس کے پرائز پر ہوا۔
BREAKING NEWS:
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 14, 2019
The 2019 Sveriges Riksbank Prize in Economic Sciences in Memory of Alfred Nobel has been awarded to Abhijit Banerjee, Esther Duflo and Michael Kremer “for their experimental approach to alleviating global poverty.”#NobelPrize pic.twitter.com/SuJfPoRe2N
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقتصادیات کا نوبل انعام 3 ماہرین کو يکساں طور پر دیدیا گیا۔ انعام حاصل کرنے والوں میں بھارتی نژاد امریکی ماہر ابھیجیت بینرجی، فرانسيسی امریکن خاتون ایستھر ڈوفلو اور امریکا کے مائیکل کریمر شامل ہیں۔ یہ تینوں انعام امریکا کے حصے میں آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امن کا نوبل انعام ایتھوپین وزیراعظم ابی احمد نے جیت لیا
رائل سویڈش اکیڈیمی کا کہنا ہے کہ تینوں ماہرین اقتصادیات نے غریبی ختم کرنے کے سلسلے جو ریسرچ ورک مکمل کیا ہے اُس کے اعتراف میں انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ انعام کے ساتھ دی جانے والی 9 لاکھ 15 ہزار امریکی ڈالر کی رقم تینوں میں برابر تقسیم کی جائے گی۔ اقتصادیات کا نوبل انعام تین ماہرین ابھیجیت بینرجی، ایستھر ڈوفلو اور مائیکل کریمر کو دیا گیا
یہ بھی پڑھیں: ادب کے دو نوبل انعام، آسٹریائی اور پولستانی ادیبوں نے اپنے نام کر لیے
خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی نژاد امریکی ماہر ابھیجیت بینرجی جو بھارتی شہر کولکتہ میں 1961 میں پیدا ہوئے تھے، امریکی اکانومسٹ میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی میں فورڈ فاؤنڈیشن کے اقتصادیات کے پروفیسر ہیں اور ایستھرو ڈوفلو کیساتھ ملکر عبدالطیف جمیل پوورٹی لیب قائم کر رکھی ہے اور مقصد دنیا میں غربت کے خاتمے کے لیے عملی جدوجہد کی ترجیحات مرتب کرنا ہے۔ وہ امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شعبہ فلکیات میں بے مثال تحقیق،نوبیل انعام 3 سائنسدانوں نے اپنے نام کر لیا
دوسرے نوبل انعام یافتہ 46 سالہ ایستھر ڈوفلو فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں 1972 میں پیدا ہوئیں تھیں۔ والد ریاضی کے پروفیسر تھے عالمی تحقیقی مرکز عبدالطیف جمیل پوورٹی لیب کی شریک بانی ہیں۔ وہ میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ عالمی سطح پر اقتصادیات کا ایک معتبر نام ہیں اور کئی اہم تحقیقی پروگراموں کا حصہ رہ چکی ہیں۔ نوبل انعام کے ساتھ گولڈ میڈل، سرٹیفکیٹ اور 9 لاکھ 15 ہزار ڈالر دیے جاتے ہیں
امریکی ماہر اقتصادیات مائیکل کریمر 1964 میں پیدا ہوئے۔ اس وقت ہارورڈ یونیورسٹی میں ترقیاتی معاشروں کے لیے وقف گیٹس پروفیسر ہیں۔ دنیا کے معتبر ترین اقتصادی ماہرین میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ انکی ترقیاتی اکنامکس کے لیے ایک تھیوری کریمو او رنگ بھی ہے۔ یہ ترقیاتی اقتصادیات سےتعلق رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیمیا کا نوبل انعام امریکی، برطانوی اور جاپانی سائنسدان لے اُڑے
اکنامکس سائنسز کا نوبل انعام الفریڈ نوبل کی یاد میں سویڈن کے مرکزی بینک (Sveriges Riksbank) نے اپنے قیام کی 300 ویں سالگرہ کے موقع پر شروع کیا تھا۔ قیام کا اعلان 1968 میں کیا گیا اور پہلی مرتبہ اقتصادی سائنسز کا انعام ایک برس بعد ہی دے دیا گیا تھا۔ سویڈن کے مرکزی بینک کو دنیا کا قدیم ترین بینک خیال کیا جاتا ہے۔
اکنامکس کے پرائز کے اعلان کے ساتھ ہی رواں برس کے نوبل انعامات کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔ یہ انعامات رواں برس دس دسمبر کو سویڈن اور ناروے کے مختلف مقامات پر منعقد ہونے والی تقریبات میں دیے جائیں گے۔
BREAKING NEWS:
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 11, 2019
The Norwegian Nobel Committee has decided to award the Nobel Peace Prize for 2019 to Ethiopian Prime Minister Abiy Ahmed Ali.#NobelPrize #NobelPeacePrize pic.twitter.com/uGRpZJHk1B
BREAKING NEWS:
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 8, 2019
The 2019 #NobelPrize in Physics has been awarded with one half to James Peebles “for theoretical discoveries in physical cosmology” and the other half jointly to Michel Mayor and Didier Queloz “for the discovery of an exoplanet orbiting a solar-type star.” pic.twitter.com/BwwMTwtRFv
The 2019 #NobelPrize in Chemistry has been awarded to John B. Goodenough, M. Stanley Whittingham and Akira Yoshino “for the development of lithium-ion batteries.” pic.twitter.com/LUKTeFhUbg
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 9, 2019
BREAKING NEWS:
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 10, 2019
The Nobel Prize in Literature for 2018 is awarded to the Polish author Olga Tokarczuk. The Nobel Prize in Literature for 2019 is awarded to the Austrian author Peter Handke.#NobelPrize pic.twitter.com/CeKNz1oTSB