کشمیر کی صورتحال،مہاتیرمحمد کابھارت کیساتھ تجارتی معاملات پرنظرثانی کااعلان

Last Updated On 15 October,2019 06:06 pm

کوالالمپور: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ میں کشمیر کی صورتحال پر بھارت پر تنقید کے بعد ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے بھارت کیساتھ تجارتی معاملات پر نظر ثانی کا اعلان کر دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق  ملائیشین وزیراعظم نے کہا ہے کہ بھارت سے تجارتی معاملات پر نظرثانی کی جائے گی، بھارت سے تجارت محدود کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

 

مہاتیرمحمد کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ بھارت ہمیں بھی سامان برآمد کر رہا ہے، یہ کوئی یکطرفہ تجارت نہیں ہے بلکہ یہ دونوں طرفہ تجارت ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ملائیشیا کے حکومتی اور صنعتی ذرائع نے گزشتہ ہفتے انہیں بتایا تھا کہ نئی دہلی ملائیشیا سے ناریل کے تیل کی درآمد محدود کرنے کے ذرائع پر غور کر رہا ہے۔

ان کے بقول یہ اقدام مہاتیر محمد کی اقوامِ متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں کشمیر سے متعلق تقریر کے سلسلے میں اٹھایا جا رہا ہے جس میں ملائیشین وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ بھارت نے کشمیر پر حملہ کر کے قبضہ کیا ہوا ہے۔

ملائیشیا کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے تجارتی پابندیوں سے متعلق کوئی باضابطہ اطلاع نہیں ملی ہے۔

خیال رہے کہ بھارت ملائیشیا سے ناریل کے تیل کا سب سے بڑا درآمدی ملک ہے۔ رواں سال کے ابتدائی نو ماہ میں بھارت اب تک ملائیشیا سے 30 لاکھ 90 ہزار ٹن پام آئل درآمد کر چکا ہے۔ جب کہ ملائیشیا پیٹرولیم مصنوعات، گوشت اور لائیو اسٹاک، دھاتیں اور مختلف کیمیکل بھارت سے درآمد کرتا ہے۔

یاد رہے کہ مہاتیرمحمد نے یو این تقریرمیں کہا تھا کہ بھارت نے کشمیرپرحملہ کر کے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود بھارت نے مقبوضہ وادی پرقبضہ کیا ہوا ہے۔ کشمیر کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے، بھارت کو پاکستان کے ساتھ کام کرنا چاہیے تاکہ یہ مسئلہ حل ہو اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ اقدام عالمی ادارے اور قانون کی حکمرانی کو دیگر طریقے سے نظرانداز کرنے کا باعث بنے گا۔

ملائیشین وزارت خارجہ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خصوصی بیان جاری کیا گیا تھا ، جس میں ملائیشیا نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے پائیدار اور پرامن حل کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ملائیشیا مسئلہ جموں و کشمیر کا پرامن اور پائیدار حل چاہتا ہے کیونکہ مقبوضہ وادی کا پرامن حل خطے کے استحکام اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے۔

 

Advertisement