بغداد: (ویب ڈیسک) عراقی وزیراعظم عادل عبد المہدی نے اپوزیشن کی طرف سے استعفے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی وزیراعظم نے شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کی طرف سے استعفے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے استعفے کا ایک شارٹ کٹ راستہ ہے۔ الصدر چاہتے ہیں تو وہ مختصر راستہ اپنا سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مقتدیٰ الصدر نے وزیراعظم کے خلاف پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی دھمکی دی ہے۔ الصدر نے الفتح اتحاد کے سربراہ ہادی العامری سے تعاون کی درخواست کی ہے اور انہوں نے جواب میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔
عراقی ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ ہادی العامری نے وسیع تر عوامی مفاد کے پیش نظرمقتدیٰ الصدرالصدر کے ساتھ اپنے تعاون کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، 17 ہلاک، سینکڑوں زخمی
اس سے قبل الصدر نے منگل کی شام عبد المہدی کو جاری ایک بیان میں کہا تھا اگر آپ قبل از وقت انتخابات کو مسترد کرتے ہیں تو میں ہادی العمری کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آپ سے اعتماد فوری طور پر واپس لینے کے لیے تعاون کریں۔
مقتدیٰ الصدر کی طرف سے بیان میں انہوں نے خود کو موجودہ نظام کا باغی قرار قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ الیکشن کمیشن، اس کے قانون میں تبدیلی، آئین ووٹنگ کے طریقہ کار میں تبدیلی سمیت بنیادی اصلاحات پراتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
صدر نے کہا اگر عراقی پارلیمنٹ میں اصلاحات نہیں کی جاتیں تو عوام کو اپنا موقف بیان کرنے کا حق ہے۔
عبد المہدی نے پارلیمنٹ میں بڑے پارلیمانی بلاک کے رہنما مقتدیٰ الصدر کی حکومت سے استعفی دینے کے مطالبے پر ایک مکتوب میں جواب دیا کہ اگر حکومت کو تبدیل کرنا انتخابات کا مقصد ہے تو اس کا شارٹ کٹ یہی ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے فتح اتحاد کے سربراہ ھادی العامری کے ساتھ متفق ہوجائیں۔ پھر وزیر اعظم استعفی دے سکتے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں نئی حکومت کا اقتدار سنبھالے گی۔
عبد المہدی نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ سیاسی دھڑے ضروری ووٹ حاصل کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر تعاون کریں گے۔
الصدر نے عراقی وزیر اعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ موجودہ جماعتوں کی شرکت کے بغیر قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کرائیں۔ انہوں نے پیر کی شام ایک ٹویٹ میں کہا کہ عادل عبد الہدی کو جلد از جلد اقوام متحدہ کی نگرانی میں آئینی مدت کےاندر انتخابات کا اعلان کرنے کے لیے ایوان میں آنا ہوگا۔