بغداد: (ویب ڈیسک) عراق میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید تین مظاہرین ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’الجزیرہ‘‘ کے مطابق عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں، اس دوران یہ مظاہرے پر تشدد شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں، چند روز قبل مظاہرین کی طرف سے سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا تھا، حکومت مخالف جاری احتجاج تھمنے کا نام نہیں لے رہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید تین مظاہرین چل بسے ہیں۔ سکیورٹی اور وزارت صحت کے ذرائع نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق آج ہلاک ہونے والے تین مظاہرین کا واقعہ سٹرٹیجک پل کے قریب ہوا، جہاں مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تصادم ہوا اس دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے تین افراد مارے گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق تین شہری ہلاک ہوئے ہیں، مرنے والوں میں دو افراد گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے جبکہ تیسرا شخص آنسو گیس سر پر لگنے سے چل بسا، جبکہ اس تصادم کے دوران 27 کے قریب افراد شدید زخمی ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ’’اے پی‘‘ کے صحافی جو اس وقت ہسپتال میں موجود ہیں نے بھی 3 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز جمعرات کو بغداد میں حکومت مخالف مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تصادم کے باعث آٹھ افراد مارے گئے تھے۔
دوسری طرف عراق کے اہم شیعہ لیڈر آیت اللہ علی سیستانی نے ملکی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو کہا ہے کہ ملک میں جاری مظاہرے کو ختم کرنے کے لیے سیاسی اصلاحات فوراً شروع کرنی چاہئیں۔ اسی طریقے پر عمل کر کے بحران کا خاتمہ کیا جا سکے گا۔
عراقی صدر برہم صالح نے وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمانی سیشن کے دوران نئی قانون سازی کی منظوری کے بعد عوام کے مسائل پر قابو پایا جا سکے گا۔ الجزیرہ کے مطابق نئے پارلیمانی سیشن کا اجلاس قوی امکان ہے ہفتے کو ہو گا جس میں قانون سازی کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اکتوبر میں شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران اب تک 300 کے قریب مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس دوران ہزاروں کی تعداد میں شدید زخمی ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہوا ہے۔ مظاہرین ملک میں جاری کرپشن، عوامی اصلاحات اور بیروزگاری بڑھنے پر شدید احتجاج کر رہے ہیں۔