بغداد: (ویب ڈیسک) عراق کے وزیراعظم عادل عبد المہدی نے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’عرب نیوز‘‘ کے مطابق وزیراعظم عادل عبد المہدی نے حکومت مخالف مظاہروں اور ملک کی سرکردہ شیعہ رہنماؤں نے قانون سازوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ حکومت کی حمایت پر نظر ثانی کریں۔
مستعفی ہونے کے اعلان کے دوران عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے پارلیمنٹ کے مطالبے کے بعد عہدے سے استعفی دینے کا اعلان کیا ہے۔۔
یاد رہے کہ چند روز قبل عوامی احتجاج کو دیکھتے ہوئے لبنان کے وزیراعظم سعد الحریری نے بھی استعفی دیدیا تھا اور کہا تھا کہ عوامی احتجاج کی قدر کرتا ہوں اور اپنا استعفی واپس نہیں لوں گا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق جاری کیے گئے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کب وہ مستعفی ہوں گے جبکہ سیاسی رہنماؤں نے حکومت مخالف بڑھتے ہوئے بحران کو دیکھتے ہوئے پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس اتوار کو بلا لیا ہے جس میں بحرانوں پر بات چیت کی جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران عراق میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران 40 کے قریب افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے سیدھے فائر کیے گئے واقعہ کے بعد سینکڑوں افراد شدید زخمی ہوئے تھے جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم عادل عبد المہدی نے الناصریہ آپریشن میں حصہ لینے والے فوجی کمانڈر کو امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہونے پر برطرف کر دیا تھا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت مخالف مظاہروں کے دوران اب تک 400 کے قریب نوجوان مارے گئے ہیں جبکہ مظاہرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں درجنوں سکیورٹی اہلکار بھی اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
واضح رہے کہ مظاہرين بغداد حکومت کی مبينہ پشت پناہی پر پڑوسی ملک ايران سے بھی نالاں ہيں۔ عراق ميں پچھلے دو ماہ سے احتجاجی تحريک اور سراپا احتجاج مظاہرين کے خلاف سکيورٹی دستوں کی کارروائی ميں اب تک قريب 400 افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔ دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد پندرہ ہزار سے بھی زيادہ ہے۔
دريں اثناء ايران نے نجف ميں قونصل خانے کو نذر آتش کيے جانے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کارروائی ميں ملوث افراد کے خلاف فوری اور فيصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کيا ہے۔