واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے چشم کشا انکشافات کرتے ہوئے امریکی رہنماؤں کے افغان جنگ سے متعلق جھوٹ کا پردہ چاک کر دیا۔ افغان جنگ پر 950 ارب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود جیت مقدر نہ بن سکی۔
دو دہائیوں پر محیط قانونی جنگ کے بعد امریکی اخبار کو افغان جنگ کی خفیہ دستاویزات موصول ہو گئیں، 18 سال سے امریکی رہنما افغان جنگ سے متعلق جھوٹ بولتے رہے، امریکی حکام جانتے ہوئے کہ افغانستان جنگ جیتی نہیں جا سکتی پھر بھی دل بہلانے والے اعلانات کرتے رہے۔
مشیر امریکی کمانڈر کے مطابق کابل اور پینٹا گون میں امریکی حکام حقائق اور اعداد و شمار کو تبدیل کرتے تاکہ عوام کو جیت کا تاثر جائے، تمام سروے ناقابل اعتماد تھے، سروے کا مقصد امریکا کی جیت کو دکھانا تھا۔
امریکی جنرل نے اعتراف کیا کہ ہمارے پاس افغانستان سے متعلق پوری جانکاری تھی ہی نہیں، افغان جنگ سے متعلق دھندلا خاکہ بھی ہمارے تصور میں نہیں تھا، امریکا غریب ملکوں کو امیر، یا ملکوں میں جمہوریت لانے کے لئے حملہ نہیں کرتا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایک اہم امریکی سفارتکار نے بتایا کہ امریکا کے حملے کا مقصد پر تشدد ممالک کو امن پسند بنانا ہوتا ہے، افغانستان میں امریکی انٹیلی جنس زیادہ موثر نہیں تھی، وہاں مضبوط وفاقی حکومت کے قیام کی امریکی پالیسی بیوقوفانہ تھی۔
افسر سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق افغانستان میں مضبوط وفاقی حکومت بنانے میں سو سال لگیں گے، افسوس کے ساتھ ایسا لگتا ہے جیسے افغانستان میں ہمارا مقصد کرپشن کا بڑے پیمانے پر فروغ تھا، وہاں پر مضبوط فوج کے قیام کے لئے امریکی فنڈ افغان کمانڈرز نے جیبوں میں ڈالا جو دسیوں ہزار گھوسٹ سولجرز کی نذر ہو گیا۔
امریکی فوجی تخمینے کے مطابق ایک تہائی بھرتی ہونے والے افغانی پولیس اہلکار نشے میں مبتلا یا طالبان سے تعلق رکھتے تھے، 2001 سے اب تک 7 لاکھ 75 ہزار امریکی فوجی افغانستان تعینات ہوئے، اکثر فوجی ایک سے زائد بار تعینات ہوئے، افغانستان میں 2300 امریکی فوجی ہلاک 20 ہزار 589 زخمی ہوئے، دوہزار ایک سے اب تک امریکا افغان جنگ پر ساڑھے نو سو ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔