واشنگٹن: (ویب ڈیسک) بھارت میں متنازعہ شہریت بل پر امریکی کمیشن نے بھارتی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت میں متنازعہ شہریت بل پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ بھارتی راجیہ سبھا نے اگر شہریت بل کو پاس کیا تو ہوم منسٹر امت شاہ سمیت دیگر حکام پر امریکا پابندیاں عائد کرے۔
یو ایس سی آئی آر ایف کے مطابق بھارتی شہریت بل میں مذہب کی بنیاد پر امتیاز کیا گیا ہے، خدشہ ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے شہریت کو مذہبی پیمانہ بنانے سے لاکھ مسلمان شہریت سے محروم ہوجائیں گے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بدھ گیارہ دسمبر کو بل ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں بحث کے لیے پیش کیا جائے گا۔ ایوانِ بالا سے منظوری کے بعد صدر کی توثیق سے قانون بن جائے گا۔
یاد رہے کہ قانونی بل میں پاکستان، افغانستان اور بنگلا دیش سے نقل مکانی کرنے والے ہندو، جین، بدھ، سکھ، عیسائی اور پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھارتی شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم نے سخت رد عمل میں کہا کہ اب بل راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ اگر شہریت ترمیمی بل دونوں ایوانوں میں منظور کر لیا جاتا ہے تو امریکی حکومت کو وزیرداخلہ اور دیگر اہم قیادت پر پابندی عائد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ امریکی ادارے نے اس بل کو غلط سمت میں خطرناک موڑ قرار دیا ہے۔
امریکی فیڈرل کمیشن نے مزید کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کی سیکولر، تکثیریت کی تاریخ اور ملک کے آئین کے منافی ہے جس میں مذہب و ملت کے بغیر قانون کی نظر میں سب کو برابری حاصل ہے۔
امریکی ادارے نے اپنے بیان میں بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام اور ملک گیر سطح پر نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے نفاذ پر بھی گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کے بھی کئی شہروں میں حکومت کے اس بل کے خلاف کئی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں اور آئینی و قانونی ماہرین نے بھی اس کی یہ کہہ کر مذت کی ہے کہ مذہب کی بنیاد پر اس طرح کا بل غیر جمہوری و آئین کی روح کے منافی ہے۔
اُدھر کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ شہریت کا بل بھارتی آئین پر حملہ ہے، جو شخص بھی اس کی حمایت کرتا ہے وہ ہماری قوم کی بنیاد کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس پر حملہ کر رہا ہے۔