نئی دہلی: (دنیا نیوز) جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ کےاحتجاجی مارچ پر پولیس نے دھاوا بول دیا، پولیس کے تشدد میں جے این یو کے کئی طلبہ زخمی ہو گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کی طرف سے طلبہ پر دھاوا بولے جانے کے بعد 30 کے قریب طلبہ کو پولیس نے حراست میں لے لیا،جے این یو کے طلبہ کا احتجاجی مارچ ایوان صدر جا رہا تھا۔ پولیس نے مارچ کے علاقے پر دفعہ 144 نافذ کر دی۔
Delhi: A protester injured during march towards Rashtrapati Bhavan demanding removal of the Jawaharlal Nehru University s Vice Chancellor following Jan 5 violence in the campus pic.twitter.com/wdoq71M4Nv
— ANI (@ANI) January 9, 2020
خبر رساں ادارے کے مطابق طلبہ کو آگے جانے سے روک دیا گیا، جے این یو کے طلبہ نے مودی کے غنڈوں کے طلبہ پر حملے کے خلاف احتجاج کررہے تھے
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شرپسندوں کو گرفتار کرنے اور وائس چانسلر (وی سی) کا استعفیٰ طلبہ کے مطالبات میں شامل ہے۔
دوسری طرف جے این یو کے طلبہ سے اظہار یکجہتی کرنے والی بالی وڈ اداکارہ کے خلاف بی جے پی سرکار نے نئی مہم شروع کر دی، بی جے پی کے رہنماؤن نے دپیکا پیڈوکون کو سبق سکھانے کے لئے فلم کا بائیکاٹ کرنے کی مہم چلائی۔
اُدھر کئی طلبہ تنظیموں نے بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پیڈوکون کے فلم کے ٹکٹ مفت تقسیم کئے۔
Delhi: Police detain protesters near Ambedkar Bhawan. They were marching towards Rashtrapati Bhavan demanding removal of the Jawaharlal Nehru University s Vice Chancellor following Jan 5 violence in the campus. https://t.co/9T6ruAZnf6 pic.twitter.com/mCMtGwi9Zl
— ANI (@ANI) January 9, 2020
دہلی یونیورسٹی اور میسور یونیورسٹی میں بھی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) سے اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرے ہوئے، میسور میں طلبہ نے "آزادی "کے نعرے لگا دیئے۔
دوسری طرف بھارتی سپریم کورٹ کی انوکھی منطق سامنے آئی ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوب ڈے کا کہنا ہے کہ شہریت قانون سے متعلق پٹیشن کا کوئی فائدہ نہیں، جب تک شہریت قانون کے خلاف مظاہرے ہونگے تب تک پٹیشن نہیں سنی جائے گی۔