نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میری انتظامیہ افغان طالبان کے ساتھ امن ڈیل کے قریب پہنچ چکی ہے۔ طالبان کے ساتھ اچھے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ جس کا نتیجہ آئندہ ایک، دو ہفتوں میں نکل سکتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ امریکا افغانستان سے اپنی فوج واپس بلا لے۔
ان خیالات کا اظہار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئی ہارٹ ریڈیو کے میزبان خیرالدو ریویرا سے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا افغانستان سے اپنے فوجیوں کو وطن واپس لانے کے لیے طالبان کے ساتھ امن معاہد ے کے لیے کام کر رہا ہے۔ طالبان کے ساتھ اچھے مذکرات ہو رہے ہیں۔ جو امن معاہدہ طے پانے کے لیے بہت اچھا موقع ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ بات ہم آئندہ ایک، دو ہفتوں میں جان سکیں گے۔
طالبان کی جانب سے ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ طالبان بھی معاہدہ چاہتے ہیں۔ امریکا کے پاس موجود جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے افغان جنگ جیتی جا سکتی ہے لیکن لاکھوں لوگوں کی ہلاکت کے عوض ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان امن ڈیل کی مشروط اجازت دے دی: امریکی میڈیا
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ وہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پا جانے کے لیے بھی پُرامید ہیں۔ جو ایک بڑی کامیابی ہو گی۔
اُدھر برسلز میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے دفاع کی میٹنگ میں شریک امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے بھی مذاکراتی عمل میں پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مارک ایسپر کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت تشدد کی کارروائی میں 7 روز کی کمی مناسب قدم ہے جس سے یہ بات طے ہو گی کہ مذاکرات میں طالبان گروپ کس حد تک سنجیدہ ہے۔ اس سے امریکا کی افغانستان میں طویل ترین لڑائی ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
ایسپر نے مزید تفصیل بتانے سے گزیر کیا اور کہا کہ اس ضمن میں مزید پیش رفت کے حصول کے سلسلے میں امریکی اتحادیوں سے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تشدد کی کارروائیوں میں مجوزہ کمی لانے کی پیش کش سیاسی سمجھوتے کی بنیاد بن سکتی ہے۔ ہم اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ ہم اپنے اتحادیوں سے مشاورت بھی کر رہے ہیں۔ ہم کانگریس اور دیگر سے مشاورت کر رہے ہیں۔ سمجھتا ہوں کہ امن کو موقع ملنا چاہیے لیکن اس کے لیے ضروری ہو گا کہ اگر ہمیں پیش رفت کرنی ہے تو تمام فریقین کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے نمائندے 18 ماہ سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات سمجھوتے کے مسودے پر گفتگو کر رہے ہیں، جس کے دوران مذاکرات اکثر کشیدگی کے شکار بھی رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی میڈیا نے حکام کے حوالے سے افغان امن ڈیل سے متعلق بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے افغان امن ڈیل کی مشروط اجازت دے دی تھی۔