کابل: (ویب ڈیسک) امریکی مذاکرات اور طالبان کے درمیان ایک ہفتے کے لیے تشدد میں کمی لانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق فریقین کے درمیان تشدد میں کمی لانے کا آغاز 22 فروری بروز ہفتے سے ہو گا، آج شب 12 بجے سے فریقین پرتشدد کارروائیوں میں کمی لائیں گے۔
ترجمان افغان سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ افغان حکومت منصوبے پر عمل درآمد کے لیےمکمل طور پر تیارہے، جنگ بندی کے باوجود داعش اور دیگر دہشت گرد وں کے خلاف آپریشن بدستور جاری رہے گا۔
دوسری طرف طالبان نے تصدیق کی ہے کہ بین الاقوامی مبصرین کی موجودگی میں امریکا کے ساتھ 29 فروری کو امن معاہدے پر دستخط ہوں گے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکا اور طالبان نے امن معاہدے پر دستخط پر اتفاق کیا ہے اور اس حوالے سے 29 فروری کو باقاعدہ تقریب منعقد ہو گی۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ افغانستان بھر میں تشدد کے واقعات میں کمی پر اتفاق ہوگیا ہے۔ اس سمجھوتے پر کامیابی سے عمل درآمد کیا گیا تو 29 فروری کو امن معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا طالبان معاہدے کے بعد افغان دھڑوں میں مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگا۔
امریکی وزیرخارجہ کا مزید کہنا ہے کہ کہ چیلنجز باقی ہیں لیکن دوحہ مذاکرات سے امید اور اچھا موقع ملا ہے۔ افغان اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔
مائیک پومیپو نے قطر سمیت اپنے تمام امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں کا افغانستان میں امن کی حمایت پر شکریہ ادا کیاہے۔
یاد رہے کہ طالبان، امریکا اور افغان فورسز نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ امن معاہدے سے قبل فریقین ایک ہفتے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔ افغانستان میں جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔
طالبان کے ایک سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ امن معاہدے پر دستخط کے فوراً بعد امریکا اور افغان حکومت 5000 طالبان قیدیوں کو رہا کریں گے جبکہ اس کے جواب میں طالبان حراست میں موجود تقریباً ایک ہزار قیدی چھوڑیں گے۔
تاہم امریکا یا افغان حکومت کی طرف سے اب تک معاہدے کے مندرجات منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔
واشنگٹن نے اس مؤقف پر زور دیا ہے کہ صرف طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر آگے بڑھا جائے گا جب وہ تشدد میں کمی سے متعلق باہمی طور پر طے شدہ سمجھوتے پر کامیابی سے عمل درآمد کریں گے۔
اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں امریکی فوج کے ذمہ داران نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے تاہم پاکستان میں موجود ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کو جزوی جنگ بندی کی جائے گی۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ تشدد میں کمی پر عمل درآمد کی صورت میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 29 فروری کو امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
طالبان ذرائع کے حوالے سے اے ایف پی کا بتانا ہے کہ امریکہ اور طالبان نے 29 فروری کو معاہدے پر دستخط کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کے بعد طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن معاہدہ ہونا ہے جس کے لیے 10 مارچ کو بات چیت شروع ہو گی۔
افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار کو طالبان کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے۔ وہاں طالبان کے ایک نمائندے نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ قیادت کی جانب سے اُنہیں ایک ہفتے کے لیے حملے نہ کرنے کا حکم موصول ہوا ہے اور وہ اس پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں۔
افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے کو افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔