کوالالمپور: (ویب ڈیسک) قریبی دوست میں کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد ملائیشیا کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے خود کو قرنطینہ کر لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشین وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے خود کو قرنطینہ کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ انہوں نے اپنے قریبی دوست کو کرونا وائرس کے بعد کیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں۔ اسی لیے میں نے 14 روز کیلئے قرنطینہ میں رہنا کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو دوسرے میں وائرس پھیلنے کے امکانات کم ہوں گے۔ اسی لیے میں اپنے گھر میں ہوں، میں باہر نہیں جا رہا اور نہ ہی لوگوں سے مل رہا ہوں جبکہ کسی دوست کے ساتھ ہاتھ بھی نہیں ملا رہا۔ البتہ میرے لیے قرنطینہ میں جانا مشکل نہیں ہے۔
اس سے قبل ملائیشین حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں خراب ہوتے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج تعینات کی جائے گی۔
ملائیشین وزیر دفاع اسماعیل صابری یعقوب کا کہنا تھا کہ جانتے ہیں کہ اس کی ضرورت نہیں تاہم اسے آپشن کے طور پر رکھا جائے گا، کیونکہ اگر حالات خراب ہوتے ہیں تو لوگوں کو گھر میں رکھنے کے لیے ہمیں اپنی فوج کو استعمال کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ ملائیشیا میں اس وقت دو افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 790 لوگوں میں کیسز کی نشاندہی ہوئی ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق آج ملائیشیا کی بڑی مسجد میں 10 ہزار سے زائد لوگ تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لیے آئے جہاں پر 4986 لوگوں کا ٹیسٹ کیا گیا جن میں سے 513 لوگوں کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے۔
دوسری طرف سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے باعث سری لنکا میں آئندہ ماہ ہونے والے الیکشن ملتوی کر دیئے گئے ہیں جبکہ چین میں معمولات زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آنے لگی کیونکہ فیکٹریاں، کئی علاقوں میں سکول کھول دیئے گئے ہیں اور بعض علاقوں میں کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے اُدھر بنگلہ دیش میں کم سے کم 25 ہزار افراد نے کئی گھنٹوں تک ایک جگہ جمع ہوکر کرونا سے حفاظت کے لیے دعائیں مانگیں۔
تفصیلات کے مطابق چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس نے دنیا بھر میں اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں، اس مہلک بیماری کے باعث دنیا بھر میں 9 ہزار سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔ کرونا وائرس کی عالمی تباہی کی لپٹ میں ہر کوئی ہے۔ جن لوگوں کو یہ نہیں لگی وہ اس کے خوف میں رہ رہے ہیں اور یہ خوف بالکل حقیقی ہے جس سے کوئی فرار نہیں۔
یہ وبا دنیا کے مختلف ممالک میں تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیل رہی ہے اور چین سے لے کر امریکا تک متاثرہ افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
سری لنکا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ مہندا دیشا پریا کا کہنا ہے کہ چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے باعث سری لنکا میں الیکشن ملتوی کر دیئے گئے ہیں، یہ الیکشن 25 اپریل کو ہونا تھا۔
اس سے قبل سری لنکا نے دو ہفتوں کے لیے کسی بھی پرواز کو ملک میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی تھی اور کچھ علاقوں میں کرفیو لگا دیا تھا، اس وقت سری لنکا میں 60 کے قریب کرونا وائرس کے مریض ہیں۔
دوسری طرف بھارت میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 197 ہو گئی ہے، آج مزید 28 کیسز سامنے آئے ہیں، اب تک چار افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔
مزید برآں بنگلا دیش، تھائی لینڈ اور سنگا پور میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں بالترتیب 4، 60 اور 32 کا اضافہ ہوا ہے۔
دوسری طرف بھارت میں بڑھتے ہوئے کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد کے بعد حکومت نے بھی ایک ہفتے کے لیے کسی بھی فلائٹ کی بھارت میں آنے پر پابندی لگا دی ہے۔ بھارت میں اس سے قبل غیر ملکیوں کو ویزے دینے پر بھی پابندی لگائی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کے ٹیسٹ نہ ہونے کے باعث بڑے بحران کا خدشہ ہے کیونکہ بھارت میں صرف ایک روز کے دوران صرف 90 ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
چین نے کرونا وائرس کے خلاف عالمی جنگ میں ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے جس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ مہلک وائرس کو شکست دی جا سکتی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق چینی حکام نے پہلی مرتبہ دعویٰ کیا ہے کہ ووہان اور ہوبی صوبے کے دیگر علاقوں میں مقامی سطح پر کرونا وائرس کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا، تاہم بیرون ملک سے آنے والے افراد اب بھی چین کے لیے خطرہ ہیں۔
چین میں 81 ہزار افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس میں سے زیادہ تر افراد صحت یاب ہو چکے ہیں اور اس وقت 72 سو افراد زیر علاج ہیں۔ چین میں ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار 245 ہے جبکہ عالمی سطح پر 87 سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں یعنی چین کے مقابلے میں دنیا کے دیگر ممالک میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد زیادہ ہو چکی ہے۔
چین میں مجموعی طور پر معمولات زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آ رہے ہیں کیونکہ فیکٹریا کھل رہی ہیں کئی علاقوں میں سکول کھول دیئے گئے ہیں اور بعض علاقوں میں کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش میں کم سے کم 25 ہزار افراد نے کئی گھنٹوں تک ایک جگہ جمع ہوکر کرونا سے حفاظت کے لیے دعائیں مانگیں۔
بنگلہ دیش کے اخبار ڈھاکا ٹریبیون کے مطابق چٹاگانگ ڈویژن کے ضلع لکشمی پور کے مرکزی عید گاہ میں ایک مذہبی تنظیم کی جانب سے کورونا وائرس سے تحفظ اور اس کے خاتمے کے لیے دعا کا اہتمام کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دعائے شفا کے لیے دور دور سے لوگ علی الصبح مرکزی عیدگاہ پر پہنچنا شروع ہوئے اور تقریبا صبح 7 بجے دعائیہ تقریب کا آغاز کیا گیا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔ اندازا دعائیہ اجتماع میں 25 ہزار افراد نے شرکت کی جو کئی گھنٹوں تک عالمی وبا سے تحفظ اور اس کے خاتمے کے لیے دعائیں کرتے رہے۔
رپورٹ کے مطابق اجتماع میں شاہی جامع مسجد کے مولانا محمد انور حسین نے دعائیں پڑھائیں اور اجتماع کے دوران بیماریوں اور وباوں سے حفاظت اور ان کے خاتمے کے لیے بتائی گئی 6 دعاوں کو پڑھا گیا۔
ہزاروں لوگوں کے اچانک ایک جگہ پر جمع ہونے اور کئی گھنٹوں تک ان کی جانب سے دعائیں مانگیں جانے کے حوالے سے مقامی انتظامیہ نے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کسی نے بھی ان سے اجتماع کی اجازت نہیں لی اور نہ ہی انہیں اس بات کا بروقت علم ہوسکا کہ علاقے میں ہزاروں افراد جمع ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر کئی اسلامی ممالک میں مذہبی عبادات پر بھی عارضی طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے جب کہ سعودی عرب نے عارضی طور پر عمرے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
ایران، عراق اور متحدہ عرب امارت سمیت سعودی عرب جیسے ممالک نے نماز جمعہ کے اجتماعات پر بھی عارضی پابندی عائد کر رکھی ہے جب کہ کویت، مصر، ترکی، پاکستان، ملائیشیا، انڈونیشیا اور بھارت جیسے ممالک میں لوگوں کو نمازیں گھروں پر ادا کرنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل میں قدامت پسند مذہبی پیشواؤں نے حکومتی ہدایات ماننے اور درسگاہیں بند نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے جس سے کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔