نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس سرکاری ملازمین میں بھی پھیلنےلگا، صدارتی محل کے سٹاف کوارٹرز میں 500 افراد آئیسولیشن (قرنطینہ) میں چلے گئے ہیں۔ دریں اثناء افغانستان کے صدارتی محل میں موجود عملے کے درجنوں افراد میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق بھارتی صدر رام ناتھ کووِند کی نئی دہلی کی رہائش گاہ میں کورونا سے متعلق تشویش اس وقت بڑھ گئی جب سٹاف کوارٹرز میں مقیم صفائی کے عملے کے ایک رکن کی بہو میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ رام ناتھ کووند اور نہ ہی ان کا کوئی ساتھی خود ساختہ طور پر آئیسولیشن میں جائیں گے کیونکہ ان کا کم درجے کے ملازمین سے کوئی رابطہ نہیں ہوتا۔
تاہم صدارتی محل کے عملے کے 114 اپارٹمنٹس میں مقیم خاندانوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے، جبکہ صفائی عملے کے رکن کے خاندان کے 7 افراد کو قرنطینہ منتقل کردیا گیا ہے۔
دوسری طرف برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر اشرف غنی کے صدارتی محل میں موجود عملے کے درجنوں افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
ابتدا میں 20 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے تھے تاہم اتوار کو نیویارک ٹائمز نے رپورٹ دی کہ یہ تعداد بڑھ کر 40 ہو گئی ہے۔
افغان حکومت کی جانب سے ابھی اس خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
صدر کے حوالے سے بھی ایسی کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔ صدر غنی 1990 کی دہائی میں کینسر کی وجہ سے اپنے معدے کا ایک حصہ کھو چکے ہیں۔
افغانستان میں اب تک 33 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے اور کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد ایک ہزار بتائی گئی ہے۔
لیکن یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ ملک میں کئی دہائی تک جاری رہنے والی بدامنی کی وجہ سے صحت کا نظام اور وائرس کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ کیے جانے کی سہولیات بہت محدود ہیں۔