ڈھاکا: (ویب ڈیسک) دنیا بھر کی طرح بنگلا دیش میں بھی کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، حکومت اس مہلک وباء سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں تاہم بنگلا دیش میں 250 ڈاکٹروں میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں بھی جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کی طرح مارچ کے آغاز سے ہی لاک ڈاؤن نافذ ہے اور وہاں پر لوگوں کے جمع ہونے پر بھی پابندی عائد ہے۔ عوامی مقامات کو بند کرکے مذہبی مقامات کو بھی محدود افراد کے لیے کھولا گیا ہے جبکہ کاروباری اداروں اور ٹرانسپورٹ کو بھی بند رکھا گیا ہے تاہم اس باوجود ہزاروں افراد کے جمع ہونے کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہی چٹا گانگ کے قریب ایک مذہبی عالم کی نماز جنازہ میں ایک لاکھ افراد نے شرکت کی تھی۔ کورونا وائرس کے پیش نظر 50 افراد کو جنازے نماز میں شرکت کی اجازت ہے، تاہم عالم دین کی نماز جنازہ میں ایک لاکھ افراد کی شرکت نے حکام کو بھی حیران کردیا تھا۔
اس سے قبل بنگلہ دیش میں دعائے مغرت کے لیے بھی 25 ہزار لوگ ایک ساتھ جمع ہوئے تھے اور حکام کچھ بھی نہیں کر سکے تھے۔ لاک ڈاؤن پر مکمل نہ کرنے اور لوگوں کی جانب سے کورونا کی علامات کو چھپائے جانے کی وجہ سے بنگلا دیش میں کورونا کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور 24 گھنٹوں میں وہاں 600 کے قریب نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ نئے سامنے آنے والے کیسز میں متعدد ڈاکٹرز بھی شامل تھے جو فرائض کے ادائیگی کے دوران کورونا کا شکار ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بنگلا دیش میں 23 اپریل تک 251 ڈاکٹرز میں کورونا کی تشخیص ہو چکی تھی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش ڈاکٹرز فاؤنڈیشن (بی ڈی ایف) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کورونا کا شکار ہونے والے 251 ڈاکٹرز میں سے 200 ڈاکٹرز کا تعلق دارالحکومت ڈھاکا سے ہے۔ زیادہ تر ڈاکٹرز اور طبی عملے حفاظتی لباس کے بغیر کام کر رہا ہے اور ہسپتالوں میں رش ہونے کی وجہ سے وہ بھی مرض کا شکار بن رہے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق ابھی واضح نہیں ہے کہ بنگلا دیش میں نرسز اور دیگر طبی عملے کے کتنے ارکان کورونا کا شکار ہوئے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے علاوہ طبی عملے کے درجنوں ارکان بھی کورونا میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب ڈھاکا ٹربیون نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں 24 گھنٹوں کے دوران دیگر 503 افراد میں کورونا کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ وبا سے اسی وقت کے دوران 4 ہلاکتیں بھی ہوئیں۔
نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 4 ہزار 698 تک جا پہنچی جبکہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 130 تک جا پہنچی۔
کورونا کے مریضوں کے حوالے سے بنگلا دیش جنوبی ایشیائی ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے اور وہ بھارت اور پاکستان کے بعد کورونا سے متاثرہ خطے کا تیسرا بڑا ملک ہے۔
جنوبی ایشیائی خطے میں سب سے زیادہ مریض بھارت میں ہیں، جہاں 24 اپریل کی سہ پہر تک مریضوں کی تعداد 23 ہزار 500 سے زائد جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 720 سے زائد ہوچکی تھی۔
کورونا کے مریضوں کے حوالے سے خطے میں دوسرے نمبر پر پاکستان ہے، جہاں 24 اپریل کی سہ پہر تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 11 ہزار 155 جبکہ اموات کی تعداد 237 تک جا پہنچی تھی۔