لندن: (ویب ڈیسک) کورونا وائرس سے صحتیابی کے بعد عوام سے اپنے پہلے پیغام میں برطانوی وزیرِاعظم بورس جانسن نے خبردار کیا ہے برطانیہ کورونا وائرس کے حوالے سے ’زیادہ سے زیادہ خطرے‘ کے مقام پر ہے جبکہ چین کے دو بڑے شہروں میں سکول کھل گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جانسن کا کہنا تھا کہ وہ لاک ڈاؤن پابندیوں کو ختم کرکے برطانوی عوام کی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ جانتا ہوں کہ یہ مشکل وقت ہے۔ چاہتا ہوں معیشت جلد سے جلد بحال ہو لیکن میں برطانوی عوام کی قربانی کو ضائع کرنے سے انکار کرتا ہوں۔۔ میں نہیں چاہتا برطانیہ میں کورونا وائرس کی وبا دوبارہ عروج پر پہنچے۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت ابھی اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کرسکتی ہے کہ لاک ڈاؤن پالیسی میں کتنی جلدی اور کس طرح کی تبدیلیاں لاگو ہوں گی۔ حکومت آنے والے دنوں میں ہی اس بارے میں کچھ مزید بتا سکے گی۔ یہ فیصلے زیادہ سے زیادہ شفافیت کے ساتھ لیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے دو بڑے شہروں بیجنگ اور شنگھائی میں سکول کھول دیئے گئے
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے برطانیہ کے جونیئر وزیر صحت ایڈورڈ ارگر کا کہنا تھا کہ وہ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے سلسلے میں لگائی گئی پابندی سے ہونے والی پریشانیوں کو سمجھتے ہیں لیکن سائنسی اعتبار سے ہم ایسی صورتحال میں نہیں ہیں کہ ان پابندیوں میں نرمی کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 7 مئی کو ہونے والے اگلے جائزے میں کیا تبدیلیاں آسکتی ہیں، اس بارے میں ابھی کوئی قیاس آرائی نہیں کی جا سکتی۔
دریں اثناء روس نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کورونا وائرس کی وبا پر بحث کے لیے ویڈیو کانفرنس کے انعقاد پر متفق ہو گئے ہیں۔وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے علاوہ دیگر ممالک کے رہنماؤں نے بھی اس اقدام کی حمایت کی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان ہیں۔ یہ وہ مضبوط فورم ہے جو کسی بھی قرارداد کا رستہ روک سکتا ہے۔ اس گروپ میں برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکہ شامل ہیں۔
سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ یہ پانچ ممالک اب اپنے طور پر اس وائرس کے مقابلے کے لیے حکمت عملی بنانے پر غور کریں گے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ویڈیو کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق ہوا ہے۔ اب اس پر بات ہو رہی ہے کہ یہ کانفرنس کس دن منعقد کی جائے۔
خیال رہے کہ اس وائرس کے پھوٹنے سے لے کر اب تک سلامتی کونسل مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ روس، امریکہ اور چین میں دوریوں کی وجہ سے ہے۔
مزید برآں چین کے دو بڑے شہروں بیجنگ اور شنگھائی میں اسکول کھول دیئے گئے، ووہان میں 6 مئی سے تعلیمی ادارے کھلیں گے۔
چین کے دو بڑے شہروں بیجنگ اور شنگھائی میں کورونا کی وجہ سے تین ماہ سے بند اسکول دوبارہ کھول دیئے گئے ہیں، اس دوران طلبہ نے ماسک پہن رکھے تھے۔
ووہان شہر میں سکول 6 مئی سے کھلیں گے، چینی وزارت تعلیم کے مطابق طلبا کا درجہ حرارت روزانہ چیک کیا جائے گا اور انہیں ایک خصوصی ایپ پر گرین ہیلتھ کوڈ دکھانا ہوگا جو کسی شخص میں انفیکشن کے خطرے کا حساب لگاتا ہے۔
امریکا میں مزید ریاستوں میں لاک ڈاؤن ختم کرنے کا آغاز ہو گیا ہے۔ تاہم حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سماجی دوری کے احکامات پر عمل کرنا موسم گرما کے دوران ضروری رہے گا۔
ان ریاستوں کے گورنرز نے انتباہی پیغام میں کہا ہے کہ زندگی تیزی سے معمول پر نہیں آ سکتی اور کچھ جگہوں پر اب بھی پابندیاں رہیں گی تاکہ وائرس دوبارہ نہ پھیل سکے۔
امریکا میں ایک روز میں سب سے زیادہ کورونا متاثرین کے کیسز سامنے آئے۔ لیکن وبا کے مرکز نیویارک سمیت بہت سے علاقوں میں ہسپتالوں میں وبا کا تناسب نمایاں طور پر کم رہا۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 9400000 ہو چکی ہے اور اب تک 54000 اموات ہو چکی ہیں۔
محکمہ صحت سے متعلق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تیزی سے لاک ڈاؤن اور پابندیاں ہٹانے سے وبا کی دوسری لہر پھیلنے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔
امریکا میں موجودہ صورتحال میں دو کروڑ سے زائد افراد بے روز گار ہو چکے ہیں بے روزگاری کی شرح 16 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔
ایسی صورتحال میں ریاستوں کےگورنرز نے ان احکامات کو ختم کیا اور کچھ شہروں میں میئرز نے لاک ڈاؤن کے احکامات کو ختم کرنے کے لیے اپنے الگ لائحہ عمل جاری کیے۔
جارجیا، اوکلاہوما، الاسکا اور جنوبی کیرولائینا میں پہلے ہی کچھ کاروبار دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جا چکی ہے۔ ان اور چند دیگر ریاستوں نے ایسے پلان جاری کیے ہیں جن میں اعلان کیا گیا ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں مزید پابندیاں کم کی جائیں گی۔
کولاراڈو کے گورنر جیرڈ پولس کا کہنا ہے کہ پیر سے ریٹیل پک اپ کی بھی اجازت دی ہے۔ جمعے سے ہی وہاں حجام کی دکان اور پارلر کھل چکے ہیں۔
ٹنیسی میں پیر سے ریسٹورنٹ کھل جائیں گے۔ پیر کو ہی مسیسیپی میں لاک ڈاؤن کی مدت ختم ہو جائے گی۔
مونتانا کے گورنر نے چرچ دوبارہ کھولنے کی اجازت اتوار کو دے دی تاہم وہاں سماجی دوری کا ضابطہ اپنانا ہوگا۔ ریسٹورنٹ اور سکول سات مئی سے کھل جائیں گی۔
امریکہ کی آٹھ ریاستوں جہاں ریپبلکن پارٹی کے گورنرز ہیں نے گھر میں محدود رہنے کے احکامات جاری ہی نہیں کیے تھے۔ ان میں شمالی ڈکوٹا،جنوبی ڈکوٹا، نبراسکا، آرکنساس، اوکالاہوما شامل ہیں۔